افسران کے مطابق پجارا نے کہا ہے کہ اس کاایجنسیوں کے ہاتھوں 1993کے بم دھماکوں کے ملزم داؤد ابراہیم کو نشانہ بنانے کے استعمال کیاگیا ہے‘پجارا نے پاکستان سے ربط رکھنے والے سرغنوں سے ناراضگی بھی ظاہر کی او رانہیں بھی تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جو جہادی دھشت گردی سے جڑے ہیں۔
ممبئی ۔انڈرورلڈ میں اپنے باس چھوٹا راجن کی طرح روی پجارا بھی ’’ ہندو ڈان‘‘ یا ’’ حب الوطن ڈان ‘‘کے اعزاز سے متاثر ہے‘افسران کے مطابق ایک ایسا لقب جو راجن کی گینگ کے کئی ممبرس ہندوستانی کی سکیورٹی تنصیبات کے ایک حصہ سے تحفظ کے طور پراستعمال کرتے ہیں۔سینگال میں پکڑا گیاپجارا جو ممبئی پولیس کے پاس پچاس سے زائد مقدمات میں ملزم ہے۔
انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے ممبئی پولیس جوائنٹ کمشنر (کرائم) اشوتوش دوبارے نے بتایا کہ’’ کچھ دن قبل سینگال میں پجارا روپوش ہوا تھا‘‘۔ ایک سینئر افیسر نے کہاکہ’’ پجاری کے خلاف1980کے دہے سے ممبئی میں پچاس سے زائد مقدمات درج ہیں اور اس کے خلاف ریڈ کارنرنوٹس بھی جاری کیاگیا ہے۔اب ہم اس کی وطن واپسی چاہتے ہیں‘‘۔
افسران کے مطابق پجارا نے کہا ہے کہ اس کاایجنسیوں کے ہاتھوں 1993کے بم دھماکوں کے ملزم داؤد ابراہیم کو نشانہ بنانے کے استعمال کیاگیا ہے‘پجارا نے پاکستان سے ربط رکھنے والے سرغنوں سے ناراضگی بھی ظاہر کی او رانہیں بھی تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جو جہادی دھشت گردی سے جڑے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ راجن کی گینگ میں شمار کئے جانے والے دیگر ممبرس جیسے بھارت نیپالی‘ ہیمنت پجاری‘ وجئے شٹی اور سنتوش شٹی نے بھی اسی طرح کا راستے اختیار کئے ہیں۔مگر بھارت نیپالی جس نے راجن کے قریبی فرید تاناشاہ اور وکیل شاہد اعظمی کا2010میں گولی مارکر ہلاک کئے جانے سے قبل قتل کردیاتھا‘ پجارا نے راجن سے علیحدگی کے بعد ایسا کوئی کام یا قتل ہوگا۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عام طور پر اس کے حملے بلڈرس کے دفاتر پر ہوتے ہیں جہاں پر وہ عام طور پر اترپردیش سے تعلق رکھنے والے کرایہ کے شوٹرس کا سہار ا لے کر یہ کام انجام دیتا ہے‘ یا پھر دروازہ بند کرتا ہے سکیورٹی گارڈس کو معمولی چوٹیاں پہنچاتا ہے۔
افیسر نے کہاکہ اس کی یہ کوشش ہے کہ وہ سکیورٹی تنصیبات کا حصہ بننے کی غرض سے گرفتار انڈین مجاہدین کے لئے کام کرنے والوں سے لے کر جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد اور حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے وکیلوں کو دھمکی آمیز فون کالس کرتا ہے۔
انڈرورلڈ میں جانے سے قبل ممبئی کے اندھیرے علاقے میں پجارا ‘ اٹورکشا ڈرائیورتھا‘ گجرات اور کرناٹک کے علاو ہ دیگر ریاستوں میں بھی اس پر مقدمات درج ہیں۔ ویسٹ افریقی میں گرفتار سے قبل فرارکے پندرہ سال کے دوران وہ آسڑیلیا‘ ملیشیاء ‘ تھائی لینڈ او رساوتھ افریقہ جیسے ممالک سے کام کرتاتھا۔
راجن کی طرح 1990کے دہے میں پجارادبئی منتقل ہونے سے قبل داؤ د سے ہٹ کر کام کرنا شروع کردیاتھا ‘ جہاں سے وہ بلڈرس کو پیسوں کی وصولی کے فون کالس کیاکرتاتھا۔
اس نے دیکھا کہ داؤد کی گینگ 1993کے بم دھماکوں کے بعد فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کے بعد راجن گینگ سے دور ہوگیا اور خود ’’ ہندو ڈان ‘‘ کے طور پر پیش کرنے لگا۔تاہم حالات فوری طور پر اس وقت تبدیل ہوگئے جب 2000میں داؤد کی گینگ نے راجن پرجان لیوا حملہ کیاتھا۔ ایک سینئر افیسر نے کہاکہ’’ راجن کو معلوم تھا کہ وہ کہاں پر اس کی جانکاری اپنے قریبی لوگوں کو ہی تھی جس میں ایک پجارا تھا۔
اس کے بعد سے پجارا کو مخبری کرنے والے اور تفصیلات بتانے والے کے طورپر شک کی نظر سے دیکھنے لگا‘‘۔اسی کے ساتھ پجارا نے اپنی ذاتی گینگ کی تشکیل شروع کردی اور خود کو علیحدہ ڈان کے طور پرپیش کرنے کاکام شروع کردیا۔
پچھلے کچھ سالوں سے اس کانشانہ بالی ووڈ کی شخصیتیں رہی ہیں جس میں شاہ رخ خان‘ سلمان خان‘ اکشے کمار جیسے مشہور ادا کار شامل ہیں۔ اپریل2018کو ایک مقامی عدالت نے فلم میکر مہیش بھٹ کے قتل کی سازش کرنے کا پجارا کی گینگ کے دس ممبرس کو سزا سنائی ۔
اس کیس میں پجارا بھی مطلوب ہے۔پریتی زنٹا‘ گلوکار ارجیت سنگھ اور کئی ایسے لوگ ہیں جنھوں نے پجاری کے دھمکی آمیز فون کالس وصول ہونے کی پولیس سے شکایت کی ہے۔