نئی دہلی۔سی اے اے اور این آر سی کے خلاف منفرد احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک پوسٹ گریجویٹ نے اپنی شادی کے دوران مخالف سی اے اے پلے کارڈس تھامنے کا فیصلہ کیا۔
دلچسپ بات یہ رہی ہے کہ کچھ دیر بعد دولہا اور کچھ رشتہ دار بھی اس میں شامل ہوئے اور شادی کی تصویر میں تمام لوگ ہاتھوں میں مخالف سی اے اے اور این آرسی پلے کارڈس تھامے تصویر کھینچائی۔
آمینہ ذکیہ جو کے ایک پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹ ہیں ابولفضل انکلیو کے قریب میں رہتی ہیں‘ وہ سی اے اے او راین آرسی کے خلاف احتجاج میں سرگرمی کے ساتھ شامل تھیں‘ مگر حالیہ دنوں میں پرتشدد واقعات کے پیش نظر انہوں نے پرامن طریقے سے اپنا احتجاج درج کرانے کا یہ راستہ اختیار کیاتھا۔
ان کے دیور ابو طلحہ فاروقی نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی پرامن انداز میں احتجاج کے لئے اس طرح کا منصوبہ بنایاگیاتھا۔
فاروقی نے کہاکہ ”ہم تمام سرگرمی کے ساتھ احتجاج میں شریک تھے‘ مگر بعد میں ہن نے دیکھا کہ احتجاج پرتشدد رنگ اختیا ر کررہا ہے‘ہم سے کئی لوگوں کے ساتھ سکیورٹی دستوں نے بدسلوکی کی‘ جن کی کوشش ہمارے احتجاج کو دبانے کی تھی لہذا ہم نے یہ ائیڈیا تیار کیاہے“۔
شادی کی تصویر میں دولہن اور دولہا کو پلے کارڈس تھامے دیکھا جاسکتا ہے جس پر لکھا ہے”نو سی اے اے اور نو این آرسی“۔جامعہ نگر کے مکین یونیورسٹی کیمپس کے باہر پرامن انداز میں طلبہ کے ساتھ پولیس بربریت اور مذکورہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
وہیں احتجاج ملک بھر میں پھیلا جس میں کئی لوگوں کی موت او ربے شمار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں‘ وہیں پچھلے ایک ہفتہ سے جامعہ کے باہر حالات نہایت پرامن ہیں۔
پرتشدد احتجاج میں جب ہجوم کو آگے 15ڈسمبر کے روز بڑھنے سے روکا جارہا تھا‘ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان میں تصادم کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی اور پٹرول بموں سے پولیس جوانوں‘ عام شہریوں او رمیڈیا والوں کو بھی نشانہ بنانے کے واقعات پیش ائے تھے۔
پولیس لاٹھی چارج‘ پتھر بازی‘ عوامی املاک کو نقصان جیسے واقعات رونما ہوئے تھے