شاردھا والکر قتل معاملہ۔ عدالت نے گواہوں کی شہادتیں ریکارڈ کرنے کے عمل کاآغاز

,

   

نئی دہلی۔شاردھا کے بھائی شری جئے ویکاس والکر جس کو اس کے ساتھ آفتاب پونا والا نے گلا گھونٹ کر قتل کردیاتھا اور پھر اس کی نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کردئے تھے‘ نے جمعرات کے روزدہلی کی ساکیٹ عدالت میں سنسنی خیز قتل معاملے میں گواہوں کی شہادتیں درج کرنے کے عمل کے دوران اپنی گواہی دی ہے۔

ایڈیشنل سیشنس جج منیش کھروانہ کاکر کی عدالت میں پبلک پراسکیوٹر کی جانب سے گواہی کے لئے جس شری جئے والکر کوطلب کیاگیاتھا‘ عدالت کو بتایاکہ پونا والا شاردھا کو پیٹتا تھا او رپھر معافی مانگتا تھا‘ مارپیٹ کے لئے معاف کرنے پر شاردھا کو وہ راضی کرلیتا تھا۔

اس نے انکشاف کیاکہ اس رشتہ کو برقرار رکھنے کے خلاف گھر والوں کی رائے کے بعد شاردھا نے پونا والا کے ساتھ رہنے کے لئے ممبئی چھوڑنے کاانتخاب کیاتھا۔ عدالت کو اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ پہلی مرتبہ اس جوڑے کی ملاقات2018-19میں ایک ساتھ کام کرنے کے دوران ہوئی تھی

شری جئے نے عدالت کو بتایاکہ ”ان کے مشورے کے باوجود شاردھا جو اس وقت25سال کی تھیں اپنی آزادی اورفیصلہ سازی کی صلاحیتوں پر زوردیا“۔ اس نے عدالت کو مزیدبتایاکہ”شاردھا نے پونا والا کے ساتھ لیو ان ریلیشن شب میں منسلک رہنے کی خواہش ظاہر کی۔

ہم نے اس کی کونسلنگ کرنے کی کوشش کی‘ لیکن ایسا محسو س ہورہا تھا کہ ملزم سے وہ بہت متاثر ہے۔ اس کے نتیجے میں‘ اس نے ہمارا گھر چھوڑ دیااو رممبئی کے نائی گاؤں میں کرائے کے مکان میں منتقل ہوگئی“۔

عدالتی کاروائی کے دوران شری جئے نے شردھا او رپونا والا کے درمیان بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں اہم معلومات شیئر کئے۔

اس نے عدالت کو بتایاکہ”شاردھا کا اپنے فیملی گھر کو چھوڑنے کے تقریبا دوہفتوں کے بعد اس نے مجھے پونا والا کے ہاتھوں جسمانی اذایتیں اور لفظی لڑائی کے متعلق بتایاتھا“۔شری جئے نے کہاکہ ہر جھگڑے کے بعد پونا والا شاردھا سے لڑائی اورجسمانی اذیت کے لئے معافی مانگتا تھا۔

اس نے کہاکہ ”تعجب خیز بات تو یہ ہے کہ وہ اس بدسلوکی کے بعد اس کو معاف کردیتی او راس کے ساتھ رہنے کا ترجیح دیتی تھی۔ ہماری ماں کی موت کے سانحہ کے بعد بھی گھر والوں نے شاردھا کو دوبارہ سمجھانے کی کوشش کی‘ پونا والا کو چھوڑ دینے کا اس پر زوردیا۔

تاہم وہ اٹل رہی اور اس الگ ہونے سے انکار کردیا“۔شری جئے نے عدالت کو مزیدبتایاکہ شاردھا کے ساتھ ان کی بات چیت آہستہ آہستہ کم ہوتی گئی کیونکہ انہیں احساس ہوگیاتھا کہ وہ ملزم کے مکمل طور پر زیراثر ہے۔شری جئے کے علاوہ دواہم گواہوں ایک اٹو ڈرائیو ر اورشاردھا کی ایک پڑوسی کے بیانات بھی عدالت نے سنے ہیں۔

سی آر پی سی میں بیان کردہ دفعات کے مطابق سرکاری وکیل استغاثہ کے مقدمے کی حمایت کے لئے گواہوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ اہم جانچ مکمل ہوجانے کے بعد ملزم کی نمائندگی کرنے والے دفاعی وکیل کو گواہوں سے جرح کرنے کا موقع دیاجاتا ہے۔

شری جئے کی گواہی اس معاملے میں استغاثہ کے ایکزیمنیشن ان چیف کے طور پر کام کرتی ہے۔ جمعرات کے روز اٹو ڈرائیور اورپڑوسی کی گواہی اختتام پذیرہوئی ہے۔

عدالت نے اگلی سنوائی اس معاملے میں 12جولائی کو مقرر کی ہے جس کے دوران شاردھا والکر کے بھائی کا مزیدبیان قلمبند کیاجائے گا‘ اور ساتھ میں تمام تینو ں گواہوں سے جرح بھی کی جائے گی۔ اس کے بعد استغاثہ کے اضافی گواہ اپنے بیانات دینے کے لئے 17اور18جولائی کو عدالت میں پیش ہوں گے۔

ائی پی سی کی دفعات 302اور 201کے تحت پونا پر مقدمہ درج کیاگیاہے۔ اس کیس میں 6000سے زائد صفحات پرمشتمل ایک بڑی چارج شیٹ شامل ہے۔