شہر میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کمیونٹی لیڈران کررہے ہیں امن کی بات

,

   

نئی دہلی۔اتوار کی رات میں مبینہ طور پر مندر ایک حملے او ر توڑ پھوڑ کے واقعہ کے بعد چار دیواری پر مشتمل شہر کے علاقے میں کشیدہ ماحول کے پیش نظر منگل کی رات اس وقت ماحول میں نرمی دیکھائی دی جب دونوں گروپس کے لوگ بات چیت پر بیٹھے اور سمجھوتے پر اتفاق کیاہے۔

راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ وجئے گوئیل کی موجودگی میں یہ تمام باتیں ہاوز قاضی پولیس اسٹیشن میں پیش ائے۔ ایک مشترکہ بیان میں اس با ت کااعلان کیاگیا ہے کہ لال کون کی درگار مندر میں چہارشنبہ کے روز ایک ہون کیاجائے گا

جس کے بعد وہ پر پہلے کی طرح دوبارہ مندر کاکام شروع کردیاجائے گا۔قبل ازیں دن میں مندر کے باہر دوگروپس کے درمیان مذہبی نوعیت کا ایک او رواقعہ پیش آیا۔

مگر سینئر پولیس عہدیداروں مرکزی وزرا ہرش وردھن او رگوئیل کا فوری دورے کے بعد حالات قابو میں آگئے۔اس کے علاوہ مفتی مکرم احمد شاہی امام مسجد فتح پوری نے بھی اپنے ذاتی پیسوں سے مندر تعمیر کی پیشکش کی اور حالات کو معمول پر لانے کی اپیل کی۔

شاہی امام نے کہاکہ ”میں مندر سے لوگوں کی عقیدت کے جذبات کو سمجھتاہوں اور مندر میں ہوئے توڑ پھوڑ پر ان عقیدت مندو ں سے معافی بھی مانگتاہوں۔

مگر میں یہ یقین دلانا چاہتاہوں کہ جن لوگوں نے یہ کام انجام دیاہے کہ ان کی ذہنیت مجرمانہ ہے اور ان کاتعلق مسلم کمیونٹی سے نہیں ہے“۔صبح دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے جبکہ اتوار کے روز ایک نابالغ کو بھی تحویل میں لیاگیاتھا۔

مذکورہ دونوں کی شناخت 21سالہ محمد زبیر اور22سالہ محمدانس کی حیثیت سے کی گئی ہے اور اس سے قبل بھی زبیر چوری کے کیس میں گرفتار کیاگیاتھا۔

یہ تینوں قریب کی کالونیوں میں رہتے ہیں جنھوں نے ہندو ہجوم کے ہاتھوں مسلم نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کا واٹس ایپ پر مسیج دیکھنے کے بعد اس ہجوم میں شامل ہوگئے تھے۔

پولیس کو بھی اس بات کی جانکاری ملی کہ اس طرح کے مسیج واٹس ایپ گروپ میں گشت کررہے ہیں جس کی وجہہ سے فوری طور پر فرقہ ورانہ تشدد بھڑک گیا۔درگار مند ر گلی کے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کرنے پر دیگر تین لوگوں کی شناخت ہوئی جو ہجوم کی قیادت کررہے تھے۔

احتجاج میں حصہ لینے کے لئے دوکان بندکرنے والے مالک منوج گپتا نے کہاکہ دوگروپوں میں لڑالی کے دوران کوئی یہاں پر نہیں پہنچاتھا مگر مندر پر حملے اورتوڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آنے کے بعدحالات یکسر تبدیل ہوگئے