صوبائی درالحکومتوں میں گشت کرنے کے دوران مذکورہ طالبان نے انگریزی زبان میں اتوار کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ان مکینوں‘ سرکاری ملازمین اور سکیورٹی اہلکاروں کو ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے
کابل۔طالبان نے پیر کے روز افغانستان میں ایک صوبائی درالحکومت پر اپنا قبضہ جمالیا ہے‘ ایک اہلکار نے یہ جانکاری دی‘ امریکہ اوراین اے ٹی او دستوں کی آخر کار شورش زدہ ملک سے انخلاء کے ہونے کی وجہہ سے باغی گروپ نے اپنی جارحانہ سرگرمیوں کو تیز کردیاہے۔
حالیہ ہفتو ں میں مذکورہ دہشت گردوں نے افغانستان کے بیشتر حصوں میں پیش رفت کی ہے‘ ضلع کے بعد ضلع پر قبضہ کرتے ہوئے بندوقیں صوبائی درالحکومتوں پر تان لی ہیں اور ملک کے زیادہ تر دیہی علاقوں پر اپنا قبضہ جمالیاہے اور درالحکومت کابل میں سینئر سرکاری اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی مہم بھی تیز کردی ہے۔
عالمی برداری کی مذمت او راقوام متحدہ کی جانب سے ایک فوج کی جیت اور طالبان کے قبضے کو تسلیم نہیں کئے جانے کے متعلق متنبہ کئے جانے کے باوجود یہ جارحانہ کاروائیو ں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
افغان حکومت کے ساتھ طویل وقت سے زیر التوا ء امن کی بات چیت کی بحالی کی درخواستوں کو بھی مذکورہ طالبان نظر انداز کررہا ہے۔
شمالی سرائے پل صوبہ کے کونسل سربراہ کی محمد نور رحمانی کے بموجب افغان سکیورٹی دستوں کی جانب سے ایک ہفتہ تک مزاہمت کے بعداس صوبائی درالحکومت پر طالبان نے اپنا قبضہ جمالیاہے‘ جس کے بعد شہر سرائے پل تباہ ہوگیاہے۔ انہو ں نے کہاکہ مذکورہ سرکاری دستے پوری طرح صوبہ سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
متعدد موافق حکومت مقامی اتحادی کمانڈرس نے بھی طالبان سے ایک لڑائی کے بغیر ہی خود سپردگی اختیار کرلی ہے‘ رحمانی نے کہا کہ اس کی وجہہ سے باغیوں کو پوری صوبے پر قبضہ میں اضافہ کا موقع مل گیاہے۔
مذکورہ شہر سرائے پل کے ساتھ دیگر تین صوبائی درالحکومتیں جڑی ہیں جس پر اب طالبان کا قبضہ ہے‘ زرانج مغربی نمروز صوبہ کا درالحکومت ہے اور دیگر صوبائی درالحکومتیں اس میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ شمالی کندز صوبہ کی درالحکومت شہر کندز پر بھی قبضہ کے لئے مذکورہ طالبان کی مزاحمت ہنوز جاری ہے۔
شہر کے مرکزی چوراہے پر اتوار کے روز انہوں نے اپناجھنڈا لہرایا‘ جو ایک ٹریفک پولیس بوتھ کے اوپر لہراتا ہوا نظر آرہا ہے‘ اس کا ویڈیو اسوسیٹ پریس نے پیش کیاہے۔
صوبائی درالحکومتوں میں گشت کرنے کے دوران مذکورہ طالبان نے انگریزی زبان میں اتوار کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ان مکینوں‘ سرکاری ملازمین اور سکیورٹی اہلکاروں کو ان سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
تاہم خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور بدلے کے لئے حملوں کی اطلاعات طالبان کے کنٹرول والے علاقوں سے مسلسل دستیاب ہورہی ہیں۔