طلبہ‘ سیاسی پارٹیاں بی بی سی کی مودی دستاویزی فلم پر امتناع کی مخالفت کررہے ہیں

,

   

مذکورہ دستاویزی فلم میں فسادات کے لئے راست مودی کو ذمہ دار ٹہرایاگیاہے اور کہاگیا ہے کہ بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری جس کودوسری الفاظ میں منظم نسل کشی کہتے ہیں ریاست کی باہمی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔


بی سی سی نے چہارشنبہ کے روز ’انڈیا: دی مودی کوئسچین“ کے عنوان سے دوحصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کادوسرا حصہ چہارشنبہ کے روز جاری کیاہے جو راست طو ر سے وزیراعظم نریندر مودی کے کردار کو2002کے گجرات فسادات کے لئے ذمہ دار ٹہراتا ہے‘ جب وہ ریاست کی قیادت اس کے چیف منسٹر کی حیثیت سے کررہے تھے۔

پہلا حصہ19جنوری کے روز ریلیز کیاگیاتھا جس پر سوشیل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمس پر گجرات 2002فسادات اور اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی کے فسادات جس میں بے شمار لوگ مارے گئے تھے اور لاکھوں بے گھر ہوئے تھے اور خاص طور سے مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیاتھا کہ دوران کردارکو لے کر شدید بحث کو بڑھاوا دیا تھا۔

اس د ستاویزی سیریز کے انکشاف میں بتایاجارہا ہے کہ ”اب تک نہ دیکھی گئی“ اور”محدود‘‘ دستاویزی میں تفصیلات ہیں۔ اسکو مسلم سماج‘ اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے علاوہ ہندو دائیں بازو تنظیموں وشواہند و پریشد(وی ایچ پی)اور راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے درمیان میں کشیدگی میں شدت پیدا کررہا ہے۔

مذکورہ دستاویزی فلم میں فسادات کے لئے راست مودی کو ذمہ دار ٹہرایاگیاہے اور کہاگیا ہے کہ بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری جس کودوسری الفاظ میں منظم نسل کشی کہتے ہیں ریاست کی باہمی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔مودی حکومت نے اس دستاویزی فلم پر فوری جواب دیتے ہوئے ”ایک خاص مقصد کے تحت بدنام کرنے کے لئے تیار کیاگیا“ قراردیا ہے۔

وزرات خارجی (ایم ای اے)کے ترجمان اندم باگچی نے کہاکہ ”دستاویزی فلم اس ایجنسی کی عکاسی کرتی ہے جس نے اس کو تیار کیاہے۔ہمارا خیال یہ ہے کہ ایک بدنام کرنے کے خاص مقصد سے تیار کردہ پروپگنڈہ ہے۔

اس میں تعصب‘ معروضیت کا فقدان اور مسلسل نوآبادیاتی ذہنیت واضح طورپر نظر آتی ہے۔ ایسی فلم کو عزت نہیں دی جاسکتی ہے“۔ کیونکہ دستاویزی فلم انٹرنٹ پر مفادات اورہنگامہ دونوں کوروبعمل لانے کاکام کیاہے تو مرکزی حکومت نے ملک میں اس پر نشریات کو ممنوع قراردیاہے اور تمام سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کوہدایت دی ہے کہ وہ اپنے پوسٹ اور دستاویزی فلم پر مشتمل لنک کو نکال دیں‘ جس پراپوزیشن پارٹیوں اور نٹیزنس کی جانب سے اعتراض او رمظاہرہ کی وجہہ بناہے۔

ائی ٹی رولس2021کی مدد سے رسمی طور پر جو انفارمیشن ٹکنالوکی (انٹر میڈیری گائیڈ لائنس اور ڈیجیٹل میڈیاایتھکس کوڈ) رولس 2021جو25فبروری 2021کو ترتیب دئے گئے ہیں میں حکومت کواسبات کااختیار حاصل ہے کہ وہ ”ایمرجنسی کی صورت میں جانکاری پرروک لگاسکتی ہے“۔

حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی بی بی سی دستاویزی فلم کی اسکریننگ طلبہ کی جانب سے کی گئی جس پر اے بی وی پی کارکنوں نے اعتراض جتاتے ہوئے متعلقہ پولیس میں شکایت درج کرائی۔

کیرالا کے کالجوں کے بشمول مختلف مقامات پر اس دستاویزی کی نمائش منگل کے روز کی گئی تھی جس پر بی جے پی یوتھ مارچہ نے اسکریننگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے


کلکتہ یونیورسٹی میں ایس ایف ائی نے یونیورسٹی انتظامیہ سے 27جنوری شام 4بجے ممنوعہ بی بی سی دستاویزی فلم کی نمائش کی اجازت مانگی ہے۔

طلبہ تنظیم نے یونیورسٹی انتظامیہ سے کیمپس کے بیاٹ منٹن کورٹ کی بکنگ کی مانگ پر مشتمل ای میل کیاہے جہاں پرمذکورہ دستاویزی فلم کی نمائش ہوگی۔ اب تک یونیورسٹی کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیاہے۔