حیدرآباد۔شہر میں بیجا اصراف والی شادیاں لڑکی والوں کے لئے وبال جان بنتی جارہی ہیں۔
لوگ اپنی ایک لڑکی کی شادی کے بعد اس قدر مقروض ہوجاتی ہیں کہ قرض کی ادائی میں انہیں سالوں لگ جاتے ہیں۔کئی لوگ ایسے بھی ہیں
جو سود پر پیسے لے کر شادیاں محض اس لئے کرنے پر مجبور ہیں کہ لڑکے والوں اور رشتہ داروں کے پاس ان کی کوئی بدنامی نہیں ہو مگر اس کی بھر پائی وہ اپنی تمام عمر کی کمائی سے کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں ایک نیا رحجان دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی وباء کرونا وائرس کے قہر اور لاک ڈاؤن کے قواعد نے سادگی سے شادیوں کے چلن کو عام کردیاہے۔
ان دنوں حیدرآباد او ریاست کے دیگراضلاعوں میں ہونے والی مسلم شادیوں میں یہ بات دیکھنے کو مل رہی ہے کہ لوگ سادگی کے ساتھ شادی کو ترجیح دے رہے ہیں اگر یہ معمول بن جائے تو یقینا مسلمانوں میں ایک انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔