عدالتوں تک رسائی میں مشکلات سے جموں او رکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کیاانکار

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روزنے بچوں کے ساتھ انصاف کویقینی بنانے والے کمیٹی برائے جموں اورکشمیر ہائی کورٹ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کو تحویل میں رکھنے کے الزامات کی جانچ کرے

او راندرون سات یوم اس کے متعلق رپورٹ پیش کرے۔اس بات کی جانکاری ملنے کے بعد کہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ موجودہ حالات میں عدالتوں تک رسائی دشوار کن مرحلہ بن گئی ہے۔

بچوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے جہدکار ایناکشی گنگولی اور شانتا سنہا جنھوں نے اسبات کابھی الزام عائد کیاکہ لوگوں کوجموں اور کشمیر کی عدالتوں تک رسائی میں

دشواری پیش آرہی ہے کہ کی درخواست ر سنوائی کے لئے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی ایک بنچ جس میں جسٹس ایس اے بابڈی اور ایس اے

نظیربھی شامل تھے نے کہاکہ وہ اس طرف مائل ہیں کہ بچوں کے حقوق کے لئے دائر کی جانے والی درخواست پر وہ سنوائی کریں گے۔درایں اثناء جموں اورکشمیر ہائی کورٹ کی

چیف جسٹس گیتا میتل نے ایک رپورٹ سپریم کورٹ کو روانہ کی جس میں انہوں نے عدالتوں تک رسائی میں لوگوں کو دشواری پیش آنے کی با ت سے انکار کیا

۔ستمبر16کے روز دئے گئے احکامات کی تعمیل میں مذکورہ رپورٹ تھی۔درخواست گذار کے وکیل حضیفہ احمدی سے چیف جسٹس آف انڈیا گوگوئی نے کہاکہ ”ہمیں چیف جسٹس سے ایک رپورٹ موصول ہوئی ہے جس آپ کے بیان کی مدافعت نہیں کرتی ہے“۔

اسی وقت میں انہوں نے کہاکہ مذکورہ عدالت کو ایک اور ”متضاد“ رپورٹ موصول ہوئی ہے جو اسی مسئلے پر ہے مگر اس کے ذرائع کا ذکر نہیں کیا۔

مذکورہ بنچ نے کہاکہ وہ متل کی رپورٹ پر اس موقع سے کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

عدالت نے ملیشیائی نژاد کاروباری مبین احمد شاہ نامی این آرائی کو تحویل میں رکھنے کے متعلق دائرہ کردہ درخواست پر بھی سنوائی کے لئے رضامندی کا اظہار کیاجس کو 4-5اگست کی درمیان شب تحویل میں لینے کے بعد اگرہ جیل بھیج دیاگیاتھا۔

وہ اپریل میں اپنی بہن کی تجہیز وتدفین میں شرکت کے لئے ائے تھے مگر سری نگر میں اپنے قیام کو توسیع دیدی۔ شاہ کی بیوی نے عدالت کو بتایاکہ ان کی تحویل غیرقانونی ہے۔

مذکورہ بنچ نے جموں او رکشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون دوہفتے ردعمل مانگا ہے