عَنِ الْمِسْوَرِ : أَنَّهٗ بَعَثَ إِلَيْهِ حَسَنُ بْنُ حَسَنٍ عليه السلام يَخْطُبُ ابْنَتَهُ فَقَالَ لَهٗ : قُلْ لَهٗ فَيَلْقَانِي فِي الْعَتَمَةِ، قَالَ : فَلَقِيَهُ فَحَمِدَ اللہَ الْمِسْوَرُ وَ أَثْنٰي عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ : أَمَا بَعْدُ وَ أَيْمِ اللهِ مَا مِنْ نَسَبٍ وَلاَ سَبَبٍ وَلاَ صِهْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَسَبِکُمْ وَ سَبَبِکُمْ وَ صِهْرِکُمْ وَلَکِنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ قَالَ : فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يَقْبِضُنِي مَا يَقْبِضُهَا وَ يَبْسُطُنِي مَايَبْسُطُهَا، وَ إِنَّ الْأَنْسَابَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَنْقَطِعُ غَيْرَ نَسَبِي وَ سَبَبِي وَصِهْرِي وَ عِنْدَکَ إِبْنَتُهَا وَلَوْ زَوَّجْتُکَ لَقَبَضَهَا ذَلِکَ فَانْطَلَقَ عَاذِرًا لَهٗ.رَوَاهُ الْحَاکِمُ.وَقَالَ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
’’حضرت عبید اللہ بن ابی رافع سے حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت حسن بن حسن علیہ السلام نے اُنہیں بلا بھیجا اپنی بیٹی کی منگنی کرنے کے لئے آپ نے اُن سے کہا کہ آپ رات کے وقت مجھے ملیں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پس وہ ان سے ملے پھر حضرت مسور رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر کہا : خدا کی قسم کوئی ایسا نسب اور نہ ہی سبب اور نہ ہی سسرالی رشتہ ایسا ہے جو مجھے آپ کے نسب، سبب اور سسرال سے بڑھ کر پیارا ہے مگر یہ کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جو چیز اسے پریشان کرتی ہے وہ مجھے بھی پریشان کرتی ہے اور جو چیز اسے خوش کرتی ہے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے اور بے شک انساب قیامت کے روز منقطع ہو جائیں گے سوائے میرے نسب، سبب اور سسرال کے اور تمہارے پاس حضرت فاطمہ کی بیٹی ہے (یعنی تمہاری بیٹی گویا اُن کی بیٹی ہے) اور اگر میں اس سے شادی کرتا ہوں تو یہ چیز اُنہیں نا خوش کرے گی اور پھر وہ معذرت کرتے ہوئے چل پڑے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔