بچوں میں ہم آہنگی کو فروغ دینے کے مقصد سے بین مذہبی ڈنر اور کلچرل پروگراموں کے انعقاد کا منصوبہ
ممبئی۔ علاقے کے ایک ہاوزنگ سوسائٹی اپنے بچوں کو سیکھا رہی ہے کہ ہم سب ایک ہیں۔ سوسائٹی کے تمام اراکین خواتین ہیں۔
وہ سب ملک کر اس کے لئے کئی پروگرام کرتی ہیں‘ بچوں کے لئے بھی پروگرام منعقد کرتی ہیں‘ وہ ان بچوں کو سیکھاتی ہیں کہ چاہئے ہم کسی بھی دھرم سے تعلق رکھتے ہوں‘
ہم سب کو مل کر رہنا چاہئے۔آج کے وقت میں جہاں ہم ائے دن مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے اور مارپیٹ کا واقعہ پیش آنے کے متعلق سنتے ہیں‘ ایسے میں یہ سوسائٹی بچوں کے درمیان پیغام محبت کو عام کرنے کاکام کررہی ہے۔بچوں اور ان کے پریوار کے درمیان اس طرح کے کلچرل پروگراموں کی شروعات اس وقت ہوئی جب سوسائٹی میں رہنے والی ایک چھ سالہ بچی کے ساتھ دوسرے بچے کھیلنے سے انکار کردیا۔
بعدمیں پتہ چلا کہ اس کے مذہب کو لے کر بچوں نے کھیلنے سے منع کردیاتھا۔ بچے جب رات کو اپنے گھر پہنچے تووالدہ کو تمام روداد سنائی۔
والدہ نے سوسائٹی کے واٹس ایپ گروپ پر یہ بات سنائی‘ درجنوں خواتین پریوار کے ساتھ ہوگئے۔ مذکورہ خواتین نے پریوار کے ساتھ مل کر کہا اس طرح کا رویہ سوسائٹی میں نہیں چلے گا۔ خواتین نے کھیلنے سے منع کرنے والے بچوں کے والدین سے بات کی اور کہاکہ بچوں کو اس کے متعلق سمجھانا چاہئے۔
سبھوں نے فیصلہ کیا اب سب ملکر تہوار منائیں گے تاکہ بچے یہ سیکھ پائیں کے ہم سب ایک ہیں اور اس کی شروعات گنیش وسرجن سے ہوئی۔ سوسائٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک موثر تبدیلی کو لے کر آگے بڑھ رہی ہے۔
ان کے مطابق آس پاس کے دو سوسائٹی میں محض ایک ہی مذہب کے لو گ گھر خرید سکتے ہیں یا کرایہ پر حاصل کرسکتے ہیں۔جبکہ دوسری سوسائٹی میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر وہ گوشت کا استعمال نہیں کرتے ہیں تو انہیں گھر دیاجائے گا۔
سوسائٹی کے ایک رکن گریما سریواستو کا کہنا ہے کہ”ہماری سوسائٹی میں سبھی دھرم کا استقبال ہے اور ایسا ہمیشہ رہے گا۔ یہاں ایک ہی چیز سے محبت ہے اور وہ ہے قدرت۔سوسائٹی اب فیصلہ کررہی ہے کہ بہت جلد ایک ڈنر پروگرام یاگڈ ٹو گیدر کرے تاکہ بچے ایک دوسرے سے ملاقات کرسکیں۔
سوسائٹی کی ایک او ررکن کا کہنا ہے کہ ”ماں اپنے بچوں کی استاد ہوتی ہے۔میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے سبھوں کا احترام کریں“۔