لوک سبھا الیکشن 2019۔مندر تحریک کے دورکے لیڈرس الیکشن سے غائب

,

   

ایک وقت میں جس شخص کو پارٹی ’’مرد آہن ‘‘ کہاکرتی تھی ‘ سابق نائب وزیراعظم اڈوانی اس مرتبہ الیکشن کے ٹکٹ سے محروم ہوگئے ۔ پارٹی کے ایک سابق صدر اڈوانی نے بابری مسجد جس کو 6ڈسمبر1992کو شہید کردیاگیاتھا کہ مقام پر عالیشان رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے ستمبر سے اکٹوبر 1990میں رتھ یاترا کی قیادت کی تھی

نئی دہلی۔بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) نے لال کرشنا اڈوانی‘ مرلی منوہر جوشی‘ اوما بھارتی‘ کلیان سنگھ اور ونئے کٹیار ‘ جیسے لیڈران جنھوں نے 1980کے آخری دہے اور 1990کے ابتدائی دہے میں رام جنم بھومی تحریک کی سرگرم رول ادا کیاتھا ‘ اس مرتبہ انتخابی دوڑ سے غیر حاضر ہوگئے ۔

ان میں سے کچھ کو پارٹی نے مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں ٹکٹ دینے سے انکار کیاتو کچھ نے خود ہی الیکشن نہ لڑنے اور دستور عہدوں پر رہ کر خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔

وشوا ہندو پریشد ( وی ایچ پی) لیڈرشرط شرما نے کہاکہ ’ ’مجوزہ لوک سبھا اس مرتبہ رام مندر تحریک کے ہیروز سے محروم رہے ہیں‘ بالخصوص ایسا پچھلے تین دہوں میں پہلی مرتبہ ہوا ہے‘‘۔ وی ایچ پی وہ تنظیم ہے جس نے ایودھیا تحریک کو پھیلانے کاکام کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ مگر یہ بی جے پی کا داخلی معاملہ ہے‘‘۔ایک وقت میں جس شخص کو پارٹی ’’مرد آہن ‘‘ کہاکرتی تھی ‘ سابق نائب وزیراعظم اڈوانی اس مرتبہ الیکشن کے ٹکٹ سے محروم ہوگئے ۔

پارٹی کے ایک سابق صدر اڈوانی نے بابری مسجد جس کو 6ڈسمبر1992کو شہید کردیاگیاتھا کہ مقام پر عالیشان رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہوئے ستمبر سے اکٹوبر 1990میں رتھ یاترا کی قیادت کی تھی ۔

سابق ایچ آر ڈی منسٹر جوشی جو رام مندر تحریک میں قریب سے وابستہ رہے نے کو بھی اس مرتبہ ٹکٹ نہیں دیاگیا۔ جوشی نے بی جے پی صدر کی حیثیت سے 1991اور1993میں پارٹی کی کمان سنبھالی ہے‘ یہ وہ دور ہے جب ملک میں رام مندر تحریک زورشروع پر تھی اور بابری مسجد کی شہادت کی وجہہ سے سارا ملک فرقہ وارانہ کشیدگی کی لپیٹ میں تھا۔

مرکزی وزیراوما بھارتی جس کے متعلق بابر مسجد کی شہادت کے موقع پر ان کی موجودگی کی تصدیق لبرہن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کی ہے ‘ الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیاہے۔بجرنگ دل کے بانی صدر ونئے کمار بھی ایک بی جے پی لیڈر ہیں کو ٹکٹ دینے سے انکار کردیا ہے ۔

کٹیار رام مندر کی تعمیر کو لے کر ہمیشہ بھڑکاؤ بیان دیتے رہے ہیں اور 1990کی کارسیوا میں انہوں نے اہم رول ادا کیاہے۔

سابق چیف منسٹر اترپردیش کلیان سنگھ جو 2009سے 2014کے دوران لوک سبھا رکن رہے ‘ وہ بھی اس مرتبہ ٹکٹ سے محروم کردئے ہیں ‘ فی الحال وہ گورنر راجستھان کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔بی جے پی معاملے کو ٹھنڈا کررہی ہے۔

اترپردیش بی جے پی ترجمان چندرا موہن نے کہاکہ’’ یہ پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ امیدواروں کا انتخاب کرے ۔ مگر اس سے زیادہ اہم بات ہے تمام پارٹی لیڈرس اور دیگر رام بھگت نریندر مودی کو دوبارہ وزیراعظم بنانے کا تہیہ کرلیاہے‘‘۔

کانگریس لیڈراجئے کمار نے دعوی کیاہے کہ بی جے پی رام مندر کے مسلئے پر سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’بی جے پی نے مندر کے مسلئے کو فراموش کردیا ہے‘ لہذا اس تحریک سے جڑے لیڈروں کا حال دیکھ لیں‘‘۔

اسی طرح کے خیالات کا اظہار سماج وادی پارٹی( ایس پی) لیڈر اور ترجمان سنیل کمار نے کیااور کہاکہ ’’ کسی بھی وعدے کو فرامو ش کرنا بی جے پی کی قدیم روایت ہے۔ پارٹی نے اپنے تمام وعدوں کو بھی فراموش کردیاہے‘‘