ترکی کے صدر طیب رجب اردغان نے جمعہ کے روز کہاکہ عالمی فینانس کی نگرانی کرنے والے کے ایک اجلاس میں دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے پر امتناع عائد کرنے کے معاملے میں وہ پاکستان کی مدد کرے گا‘ رائٹرس کے مطابق اسلام آباد کے ناقدین کی جانب سے ”سیاسی دباؤ“ کے پیش نظر اٹھایاگیایہ اقدام ہے۔
ایف اے ٹی ایف جو منی لانڈرینگ کے معاملے کی جانچ کرتی ہے نے پچھلے سال اسلام آباد کو بتایاتھا کہ وہ دہشت گردی کو مالیہ کی فراہمی میں غیر موثر کاروائی کے پیش نظر امتناعات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوجائے۔
اگلے ہفتہ فرانس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوگا جس میں ترکی کی حمایت اور اپنے قدیم ساتھیوں چین‘ ملیشیا اور سعودی عرب کی مدد سے پاکستان امتناع کے زمرہ میں شامل ہونے سے بچ سکتا ہے۔ کسی بھی ملک کو امتناعات کے زمرہ میں شامل ہونے سے بچنے کے لئے کم سے کم تین درکار ہوتے ہیں۔
نارتھ کوریا اور ایران کے ساتھ اگر پاکستان پر بھی امتناعات عائد کردئے گئے تو ملک میں چل رہی معاشی بدحالی کی اس بدترین صورتحال میں پاکستان کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اسلام آبادآمد کے اگلے روز پاکستان کی پارلیمنٹ کو اردغان نے بتایا کہ”معاشی کاروائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں ہم پاکستان کی مدد کریں گے‘ جہاں پر پاکستان کے خلاف سیاسی دباؤ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے“۔
ایف اے ٹی ایف نے پہلے ہی پاکستان کو ان ممالک کے زمرے میں شامل کردیا ہے جن پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو مالیہ فراہم کرنے کا الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔مگر پاکستان کے روایتی دشمن ہندوستان جس نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف نیوکلیئر لڑائی کی تک تیاری کرلی تھی چاہتا ہے کہ پاکستان پر امتناع عائد کیاجائے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سمجھنا چاہئے کہ داعش‘ القاعدہ‘ جماعت الدعوۃ‘ لشکر طیبہ اورجیش محمد جو کھلے عام پیسے اکٹھا کررہے ہیں ان سے وابستگی اس قدر خطرناک ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ پچھلے جائزہ کے بعد جو چیز درکار ہیں اس میں نمایاں تبدیلی ائی ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی تنظیموں پر شکنجہ کسا اور کاروائی بھی کی ہے‘ جس میں 2008کے ممبئی بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعید بھی شامل ہے‘ جس حملے میں 166لوگ مارے گئے تھے۔