ڈونگر گاؤں۔مدھیہ پردیش میں بارہ دنوں کے دوران 380کیلو میٹر کی مسافت طئے کرنے کے بعد راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا اتوار کی شام راجستھان پہنچی۔مذکورہ یاترا جو 23نومبر کے روز مدھیہ پردیش پہنچی تھی‘ مدھیہ پردیش کے اگرمالوا ضلع سے گذر کر ایک پل کے ذریعہ پڑوس کی ریگستانی ریاست میں شام6:40بجے داخل ہوئی اس دوران راہول گاندھی ایک گاڑی میں سوار ہوگئے تھے۔
مدھیہ پردیش کانگریس یونٹ کے سربراہ کمل ناتھ او ردیگر پارٹی قائدین اس وقت موجود تھے جب یاترا راجستھان میں داخل ہوئی جہاں پر پارٹی کی زیرقیادت حکومت چیف منسٹر اشوک گہلوٹ اور ان کے سابق نائب سچن پائلٹ کے درمیان میں کشمکش کی وجہہ سے متذلزل ہے۔
مدھیہ پردیش میں یاترا کا اخری مرحلہ اتوار کے روز شام3بجے سے شرو ع ہوا اور اگر مالوا میں داخل ہونے کے بعد اس کا اختتام عمل میں آیاتھا۔
سڑک کے دونوں کناروں پر عوام کے بڑے ہجوم نے مسٹر گاندھی کا استقبال کیاجس کا انہوں نے ہاتھ ہلاکر جواب دیا ہے۔ ڈونگرگاؤں میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ نوجوانوں‘ کسانوں اورمزدوروں کے مسائل کو سمجھنے کے لئے پیدل چلنا بہترین ہے اور یہی وجہہ ہے انہوں نے قومی سطح کے اس دورے کا ستمبر7کے روز کنیا کماری سے آغاز کیاہے۔
گاندھی نے اس دوران بتایاکہ انہیں تیز بخار ہونے پر ڈاکٹر کے مشورہ کے باوجود گاندھی نے یاترا کو نہیں روکا۔ بی جے پی پر نفرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ انہیں حکومت کی جانب آواز بلند کرنے پر روکنے کے سبب انہوں نے سڑکوں پر اترنے کا فیصلہ کیاہے۔
اتفاق سے اگرمالوا گاؤں میں یاترا میں شامل لوگوں نے گاؤں والوں نے سنترے تقسیم کئے کیونکہ اگرمالوا سنتروں کے لئے کافی مشہور ہے۔