بالیا۔ اترپردیش منسٹر آنند سوراپ شکلا نے بالیا کے ضلع مجسٹریٹ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہاکہ مساجد کے لاؤڈاسپیکرس کی آواز کو عدالت کے احکامات کے تحت محدود کریں کیونکہ انہیں اپنے خدمات انجام دینے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔
اپنے حلقہ کی قاضی پور مدینہ مسجد کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے مکتوب میں شکلا نے کہاکہ ”دن میں پانچ مرتبہ نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مجھے یوگا کرنے‘ میڈیشن‘ پوجا کرنے اور اپنے سرکاری خدمات انجام دینے میں مشکلات پیش آرہی ہیں“۔
شکلا نے کہاکہ مذکورہ مسجد کے قرب جوار میں کئی اسکولس بھی ہیں اور ”اذان“ کی وجہہ سے ان کی تعلیم میں خلل پڑرہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”لاؤ اسپیکرس کے ذریعہ مذہبی تشہیر کی جاتی ہے۔
مساجد کی تعمیر کے لئے عطیات کی جانکاری کافی اونچی آواز میں دی جاتی ہے۔ اس کے منفی اثرات طلبہ‘ معمر شہریوں اور لوگوں کی صحت پر پڑرہے ہیں۔
عام لوگوں کو سوتی آلودگی کا شدت کے ساتھ سامنا کرنا پڑرہا ہے“۔انہوں نے کہاکہ بالیا میں مسجد کے لاؤ اسپیکرس کی آواز کو الہ آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق مقرر کریں‘ وہیں ضرورت پڑتی ہے تو لاؤڈ اسپیکرس کو نکال دیں۔
اسی طرح کی شکایت الہ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی کی ہے
ایک ایسے وقت میں اترپردیش منسٹر کی جانب سے لاؤڈ اسپیکرکی آواز پر اعتراض سامنے آیاہے جب اسی طرح کی ایک شکایت الہ آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرسنگیتا سریواستو نے بھی درج کرائی ہے۔
انہوں نے ضلع مجسٹریٹ سے شکایت درج کرائی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر ہرروز”اذان‘’کی وجہہ سے وہ قابل ازوقت جاگنے پر مجبور ہوگئی ہیں‘ عہدیداروں پر کاروائی کے لئے بھی زوردیاہے۔
سریواستو نے یہ بھی کہاکہ نیند میں خلل کی وجہہ سے دن پر ان کے سر میں درد رہتا ہے اوراس کا کام پر اثر پڑرہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ وہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہیں‘ وائس چانسلر نے مشورہ دیا کہ بغیر لاؤڈ اسپیکرس کے بھی اذان دی جاسکتی ہے تاکہ کسی دوسرے کو خلل نہ پڑے۔
انہوں نے الہ آبا دہائیکورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ کومشورہ دیاکہ وہ اس معاملہ میں ضروری کاروائی کریں۔