ایک افسوسناک واقعہ کا ویڈیو سوشیل میڈیاپر بھی گشت کررہا ہے۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کم سے کم دو دیگر نوجوان مرد مسٹر صمد پر حملہ کررہے ہیں‘ ایک سیاہ رنگ کی ٹی شرٹ اور سرخ رنگ کاپینٹ پہنا ہے‘جبکہ دوسرا ہلکے نیلے رنگ کی ٹی شرٹ‘بھورے رنگ کا پینٹ پہنا ہوا ہے۔
نئی دہلی۔اترپردیش کے ضلع غازی آباد میں ایک معمر شخص کے ساتھ ایک ہندو گروپ نے اس وقت مارپیٹ کی جب وہ مسجد کی طرف جارہے تھے۔ یہ واقعہ 5جون کے روز پیش آیاتھا مگر سرخیوں میں پیر کے روز آیاہے۔
اس معمر شخص کی شناخت عبدالصمد سیفی کی حیثیت سے ہوئی جس کو مبینہ طور پر ایک اٹورکشا میں اغوا کیاگیا اور جنگلات کے قریب ایک جھونپڑی میں لے جایاگیا‘ جہاں پر وہ گروپ انہیں لاٹھیوں سے مارپیٹ کرتے ہوئے ’وندے ماترم‘اور ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگارہے تھا۔
بتایاکہ جارہا ہے کہ انہوں نے صمد پر پاکستانی جاسوس ہونے کاالزام لگایا۔ کئی حملہ آوروں میں سے ایک نوجوان جو سفید رنگ کے فل آستین کی ٹی شرٹ اورنیلے رنگ کاپینٹ پہنا ہوا تھا‘ صمد کی داڑھی پکڑ کر کھینچتے ہوئے چاقو سے دھمکا رہا تھا۔ایک افسوسناک واقعہ کا ویڈیو سوشیل میڈیاپر بھی گشت کررہا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کم سے کم دو دیگر نوجوان مرد مسٹر صمد پر حملہ کررہے ہیں‘ ایک سیاہ رنگ کی ٹی شرٹ اور سرخ رنگ کاپینٹ پہنا ہے‘جبکہ دوسرا ہلکے نیلے رنگ کی ٹی شرٹ‘بھورے رنگ کا پینٹ پہنا ہوا ہے۔
آنسوؤں میں ڈوبے ہو ئے نمایاں طور پر خوف زدہ دیکھائی دینے والے صمد نے کہاکہ ”جس وقت میں نے لفٹ مانگی اس وقت میں اپنے راستے پر تھا۔ پھردو مزید لوگ اندر(اٹورکشا) میں تھا اور مجھ سے رکنے کو کہا۔
پھر وہ مجھے ایک روم میں لے کر گئے اور اس کو بند کرکے میرے ساتھ مارپیٹ کی۔انہوں نے مجھے نعرے لگانے پر مجبور کیا‘میرا موبائیل مجھ سے چھین لیا‘ چاقو لے کر ائے او رمیری داڑھی کاٹ دی“۔
انہوں نے کہاکہ ”یہاں تک انہوں نے دوسری مسلمانوں پر کئے جا نے والے حملوں پر مشتمل ویڈیوز بھی مجھے دیکھائے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ بہت سارے مسلمانوں کو اس سے قبل قتل کرنے پر حملہ آوروں نے فخر کا اظہار کیا۔
پولیس نے ایک مقدمہ در ج کرتے ہوئے ایک شخص کو گرفتار کیاجس کی شناخت پرویش گجر کے طورپر ہوئی ہے اور مانا جارہا ہے کہ وہ مرکزی ملزم ہے۔
دیگر خاطیو ں کی پولیس تلاش کررہی ہے۔غازی آباد کے لونی سے پولیس کے ایک سینئر افیسر اتل کمار سونکر نے کہاکہ ”درکار اقدامات“ اٹھائے جائیں گے۔