مسلمان ‘ ما بعد رمضان

   

عید کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم
رسمِ دنیا بھی ہے، موقع بھی ہے ، دستور بھی ہے
ماہ رمضان المبارک اپنے اختتام کو پہونچ گیا ۔ ماہ رمضان کے دوران مسلمانوں نے عبادات و دعاؤں کا خصوصی اہتمام کیا ۔ روزے رکھے گئے ۔ نمازوں کی پابندی کی گئی ۔ مساجد اپنے وسعتوں کے باوجود تنگ دامنی کا شکوہ کر رہی تھیں۔ سحری اور افطار کا اہتمام کیا گیا ۔ زکواۃ اور فطرہ وغیرہ دیا گیا ۔ غریب اور مفلوک الحال مسلمانوں کی مدد کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ۔ بھوک اور پیاس کا احساس کیا گیا ۔ دینی مدارس اور طلباء کی حتی الامکان مدد کی گئی ۔ غریبوں ‘ بیواؤں اور مسکینوں کی بھی داد رسی کی گئی ۔ مساجد میںخصوصی عبادات کا اہتمام کیا گیا ۔ تراویح اور تہجد کی نمازوں میں مسجد آباد رہیں۔ آخری عشرہ میں بے شمار مساجد میں اعتکاف کا اہتمام بھی کیا گیا ۔ وسائل اور حیثیت رکھنے والے افراد نے عمرہ کی سعادت بھی حاصل کی ۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں گڑگڑا کر دعائیں کی گئیں۔ اپنے گناہوں کی معافی طلب کی گئی ۔ اپنے معاملات کو اللہ تعالی سے رجوع کیا گیا ۔ غرض یہ کہ ماہ رمضان کے جو تقاضے تھے ان کی تکمیل کرنے کی حتی الامکان کوشش کی گئی ۔ یہ ضرور ہے کہ کچھ کوتاہیاں ہوئی ہیں اور کچھ خامیاں بھی رہ گئی ہیں تاہم اللہ رب العزت چونکہ رحیم اور کریم ہے اس لئے اس کی بارگاہ سے امید ہے کہ اللہ اپنے فضل و کرم سے ان کوتاہیوں اور خامیوں کو معاف فرمائیگا ۔ اب جبکہ ماہ رمضان المبارک اپنے اختتام کو پہونچ چکا ہے تو یہ اندیشے بھی سر ابھارنے لگے ہیں کہ مساجد ایک بار پھر ویران ہوجائیں گی ۔ مسلمان ایک بار پھر سے لہو ولعب کا شکار ہوجائیں گے ۔ اپنے معاملات میں شریعت کو فراموش کر بیٹھیں گے ۔ غریبوں اور مسکینوں کی داد رسی کا سلسلہ رک جائیگا یا کم ازکم تھم جائے گا ۔ لوگ دنیاوی کاموں میںاس قدر مصروف ہوجائیں گے کہ انہیں مساجد کی یاد نہیں رہ جائے گی ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی بارگاہ سے لگاتار اور مسلسل رجوع ہوتے ہوئے دین اور دنیا دونوں میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ رمضان المبارک نے ہمیں جو ڈسیپلین سکھایا ہے اس کو غیر رمضان میں بھی اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری زندگیاں اسی طرح با رونق رہیں جس طرح ماہ رمضان میں رہی ہیں۔
اپنی زندگیوں میں احکام شریعت پر عمل کرنے کو مسلمان لازمی کرلیں۔ ہم نے ماہ رمضان میں جو زندگی گذاری ہے اسی طرح کی زندگی سال بھر گذارنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں یہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ جس طرح ایک دوسرے سے ہمدردی اور مدد کا جو جذبہ ماہ رمضان المبارک میں روا رکھا گیا تھا اسی کو سال بھر برقرار رکھا جائے ۔ مساجد کو آباد رکھا جائے۔ نمازوں کی پابندی کی جائے ۔ یہ درست ہے کہ رو زے صرف ماہ رمضان میں فرض ہیں تاہم نمازیں سال بھر اور ایک دن میں پانچ مرتبہ فرض ہیں ۔ فرائض کی ادائیگی سے ہمیں جو سکون اور طمانیت قلب حاصل ہوتی ہے وہ کسی اور شئے میں ممکن ہی نہیں ہے ۔ نمازوں کی پابندی ہمیں دین اور دنیا دونوں میں سرخروئی اور کامیابی عطا کرتی ہے لہذا ہمیں ہر حال میں نمازوں کی پابندی کی جو عادت بن گئی ہے اسے برقرار رکھنا چاہئے ۔ احکام خدا وندی کی تکمیل ہر حال میں کی جانے چاہئے ۔ سنتوں کی ادائیگی میں بھی ہمیں جوش و جذبہ کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ غریبوں اور مسکینوں کی سال بھر داد رسی حتی الامکان کی جانی چاہئے ۔ ایک صالح اسلامی معاشرہ کی جو تصویر ماہ رمضان میں دیکھنے میں آئی تھی اسے برقرار رکھا جانا چاہئے تاکہ اغیار ہمارے خلاف جو سازشیں کر رہے ہیں انہیں ناکام بنایا جاسکے اور مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ہوسکے ۔ ہم سے ماہ رمضان وداع ہوا ہے لیکن احکام شریعت پر عمل آوری ہمارے لئے ساری زندگی ضروری ہے ۔
آج دنیا بھر کے جو حالات ہیں وہ سب پر عیاں ہیں۔ ساری دنیا اسلام اورمسلمانوں کی دشمن بنی ہوئی ہے ۔ ہمارے خلاف منظم سازشیں کی جا رہی ہیں۔ ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے جدوجہد کی جا رہی ہے اور منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ ان منصوبوں اور سازشوں کو ہم احکام شریعت کی پابندی کرتے ہوئے ہی ناکام بناسکتے ہیں۔ دنیا کے سامنے مسلمانوں کا عملی کردار پیش کرنا ضروری ہے جو ہم نے ماہ رمضان میںپیش کرنے کی کوشش کی تھی ۔ ہمیں یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ ماہ رمضان نے ہمیںجو ڈسیپلین سکھایا ہے پوری زندگی اس کو برقرار رکھیں گے اور دین اور دنیا دونوں میںسرخروئی حاصل کریںگے ۔