مشکل حالات میں رضائے الٰہی کیلئے بہ کثرت توبہ و ا ستغفار ضروری

,

   

مخیر حضرات عیدالفطر کے بعد بھی ضرورتمند غرباء کی مدد جاری رکھیں : جناب زاہد علی خان کاپیام

حیدرآباد۔24مئی (سیاست نیوز) عالم اسلام تاریخ میں پہلی مرتبہ عید الفطر کے موقع پر اس طرح کے حالات کا شکار ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کیلئے بغلگیر نہیں ہوسکتے لیکن اس کے باوجود عید کی خوشیاں منانی ہیں کیونکہ اللہ کے رسولﷺ نے عیدین کے موقع پر مبارکباد اور خوشیاں منانے کی تاکید کی ہے ۔جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے عید الفطر کے موقع پر عامۃ المسلمین کو پرخلوص مبارباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس عید کے موقع پر نماز عید بھی ادا نہیں کی جارہی ہے جو کہ انتہائی افسوسناک بات ہے اور امت مسلمہ کے لئے المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی ناراضگی سے بچنے اور اپنے گناہوں پر توبہ و استغفار کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے رب کائنات کو راضی کروانے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی اس عید کے دوران اپنے پڑوسیوں کی خوشیوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور انہیں بھی اپنی خوشیوں میں شامل کیا جائے تاکہ کوئی بھی عید کی خوشیوں سے محروم نہ رہے۔ ایڈیٹر سیاست نے اپنے پیام عید میں کہا کہ ہمیں ان حالات میں ماہ رمضان کو مثبت انداز میں قبول کرتے ہوئے بارگاہ ایزدی میں شکر بجالانا چاہئے کیونکہ اللہ تعالی نے ماہ رمضان المبارک کی نعمتوں‘ برکتوں اور عبادتوں کے لئے ہمیں وہ زریں موقع عنایت کیا ہے جس میں ہمیں عبادتوں کیلئے کافی وقت میسر آیا ہے۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ان حالات میں لاکھوں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن مشکل کے اس دور میں بھی شہر حیدرآباد کے متمول و مخیر حضرات نے جو مثال قائم کی ہے وہ قابل قدر ہے ۔انہوں نے عید الفطر کے دوران سماجی فاصلہ کا خیال رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عید کے موقع پر بزرگوں کی دعائیں لیں اور ضرورت مندوں کی مدد کے ذریعہ اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔

ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ دنیا کو جن حالات کا سامنا ہے ان حالات میں ماہ رمضان المبارک کے بعد بھی متوسط اور غریب خاندانوں کے حالات میں فوری سدھار کے کوئی امکانات نہیں ہیں اسی لئے جو لوگ خدمت خلق کے ذریعہ خالق کو راضی کروانے میں مصروف ہیں انہیں اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے تاکہ راحت کاری کے کاموں کا سلسلہ جاری رہے اور غریب کو دو وقت کا کھانا میسر آتا رہے کیونکہجو حالات ہیں ان میں کوئی فوری تبدیلی کے امکان موہوم ہیں۔