معجزات حضور اکرم ﷺ

   

عَنْ أَنَسٍ رضي اللہ عنه : في رواية طويلة أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم شَاوَرَ، حِيْنَ بَلَغَنَا إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ، وَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رضي اللہ عنه فَقَالَ : وَالَّذي نَفْسِي بِيَدِهٖ، لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيْضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا. وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَکْبَادَهَا إلٰي بَرْکِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا. قَالَ : فَنَدَبَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم النَّاسَ، فَانْطَلَقُوْا حَتّٰي نَزَلُوْا بَدْرًا، فَقَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم : هٰذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ قَالَ : وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَي الْأَرْضِ، هَاهُنَا وَهَاهُنَا. قَالَ : فَمَا مَاتَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوضِعِ يَدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْدَاوُدَ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب ہمیں ابو سفیان کے (قافلہ کی شام سے) آنے کی خبر پہنچی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے مشورہ فرمایا۔ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! اگر آپ ہمیں سمندر میں گھوڑے ڈالنے کا حکم دیں تو ہم سمندر میں گھوڑے ڈال دیں گے، اگر آپ ﷺہمیں برک الغماد پہاڑ سے گھوڑوں کے سینے ٹکڑانے کا حکم دیں تو ہم ایسا بھی کریں گے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بلایا لوگ آئے اور وادی بدر میں اُترے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ فلاں کافر کے گرنے کی جگہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین پر اس جگہ اور کبھی اس جگہ اپنا دستِ اقدس رکھتے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر (دوسرے دن دورانِ جنگ) کوئی کافر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بتائی ہوئی جگہ سے ذرا برابر بھی ادھر ادھر نہیں مرا۔‘‘