کلکتہ۔ مذکورہ دو پارٹیوں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) اور انڈین سکیولر فرنٹ(ائی ایس ایف) کی مغربی بنگال کی سیاست میں داخلہ ریاست کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ایک طرف حیدرآباد کے ایم پی اور صدر اے ائی ایم ائی اسدالدین اویسی اپنی بہار کی کامیابی کو دہرانا چاہتے ہیں تودوسری طرف ائی ایس ایف ’کنگ میکر‘کے طور پر ابھرنا چاہارہی ہے۔
انڈین سکیولر فرنٹ
مذکورہ ائی ایس ایف ایک نئی سیاسی جماعت ہے جس کو قائم پیرزادہ عباس صدیقی نے کیاہے جو ضلع فرفوراہ شریف درگاہ سے تعلق رکھتے ہیں۔صدیقی بااثر مسلم عالم دین ہیں اور بہت ممکن ہے کہ ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں پر وہ اپنے امیدوار کھڑا کریں گے۔
پچھلے ماہ اسداویسی نے صدیقی کے ساتھ ریاست کے مجوزہ اسمبلی انتخابات او رریاست کے سیاست حالات پر بات کی تھی۔ بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ”عباس صدیقی سے میری ملاقات ہوئی ہے۔
ہماری پارٹی مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرے گی۔ اے ائی ایم ائی ایم کا موقف صدیقی کے فیصلے پر ہوگا۔ مستقبل قریب میں ہم بتائیں گے کون سے سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کریں گے“۔
حال ہی میں مغربی بنگال کے کانگریس ائی ایس ایف سے بات چیت شروع کرنے کے متعلق پارٹی کی مرکزی قیادت سے اجازت مانگتے ہوئے کہاتھا کہ یہ لفٹ کانگریس اتحاد کے لئے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں ”کھیل تبدیل کرنا“ ثابت ہوگا
مغربی بنگال میں مسلمان
ریاست کے294سیٹوں میں 100-110سیٹوں پر مسلم آبادی کا موقف فیصلہ کن ہے۔ سال2019تک زیادہ تر مسلمانوں نے ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) کے حق میں ووٹ دیاہے۔
تاہم دو متبادل اے ائی ایم ائی ایم اور ائی ایس ایف کے داخلہ نے موزانہ تبدیل کردیاہے۔ اگر ووٹوں کی تقسیم ہوتی ہے تو بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔
حالانکہ اے ائی ایم ائی ایم ہر صورت میں بہار کی کامیابی کو دوہرانے کی کوشش کرے گی‘ بہت ممکن ہے کہ پارٹی کے لئے زبان (بنگالی بولی) مشکل پیدا کرے گی۔ مذکورہ پارٹی کا اُردو بولنے والے مسلم علاقے میں کافی اچھا اثر ہے‘ وہیں بنگالی بولنے والوں مسلمانوں اب بھی ممتا کو اپنا لیڈر تسلیم کرتے ہیں
دیگر ریاستوں میں اے ائی ایم ائی کا مظاہرہ
تلنگانہ کے علاوہ ا ے ائی ایم ائی ایم نے بہار او رمہارشٹرا میں جیت حاصل کی ہے۔ بہار میں مذکورہ پارٹی کو پانچ سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی ہے وہیں مہارشٹرا اسمبلی میں اس نے دو سیٹوں پر قبضہ جمایاہے۔ اب سارے ملک میں اپنی نمائندگی کو پیش کرنے کیلئے دوسرے ریاستوں میں بھی یہ پارٹی اپنے پیر پھیلا رہی ہے۔