لوک سبھا میں نیا ایمیگریشن بل پیش، غیر قانونی افراد کیلئے قید اور جرمانہ کی سزا
حیدرآباد۔/12 مارچ، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں ایمیگریشن اینڈ فارینرس بل 2025 متعارف کیا ہے جس کے ذریعہ ایمیگریشن کے موجودہ قواعد میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بیرونی شہریوں کے ملک میں داخلے اور واپسی کے علاوہ ملک میں قیام کے ضمن میں موجودہ قواعد میں تبدیلی کی گئی۔ وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے منسٹری آف اسٹیٹ ہوم نتیانند رائے نے بل پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد یہ فارینرس ایکٹ 1946 ، پاسپورٹ ایکٹ 1920 ، رجسٹریشن آف فارینرس ایکٹ 1939 اور ایمیگریشن ایکٹ 2000 کا متبادل رہے گا۔ بل کے ذریعہ حکومت قومی سلامتی میں اضافہ کے علاوہ ایمیگریشن کے قواعد کو سخت بناتے ہوئے ملک میں غیرقانونی طور پر داخلے اور قیام کی صورت میں سزاء کی گنجائش فراہم کررہی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ بل کے ذریعہ غیر قانونی طور پر افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں رہے گی اور وہ ہندوستان میں قیام نہیں کرپائیں گے۔ غیر ملکیوں کے داخلے اور روانگی کے سلسلہ میں قواعد کو تبدیل کیا گیا ہے۔ بل کے مطابق غیر قانونی داخلے پر تین سال کی قید اور 3 لاکھ روپئے تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔ دستاویزات کے بغیر ٹرانسپورٹ کیریئرس ساتھ رکھنے پر 5 لاکھ روپئے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل کے مطابق غیر ملکی افراد کو ملک میں داخلے کیلئے کئی شرائط کی پابندی کرنی ہوگی اس کے علاوہ ملک میں ان کی نقل و حرکت، نام کی تبدیلی اور محفوظ مقامات میں داخلے پر پابندی رہے گی۔ یونیورسٹیز اور ہاسپٹلس کے علاوہ رہائش فراہم کرنے والے افراد کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ حکام کو بیرونی شہریوں کی اطلاع دیں۔انٹر نیشنل ٹرانسپورٹ کیریئر کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مسافرین کی تفصیلات فراہم کرے۔
دستاویزات کے بغیر ملک میں داخلے پر پانچ سال کی قید اور 5 لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ فرضی اور نقلی دستاویزات کیلئے دو تا سات سال کی قید اور ایک تا 10 لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ ملک میں مدت سے زیادہ قیام کرنے پر تین سال کی قید یا 3 لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ نئے قانون کے تحت ایمیگریشن آفیسرس کو اختیارات دیئے گئے ہیں کہ وہ وارنٹ کے بغیر گرفتاری عمل میں لائیں۔ حکام کو اختیارات دیئے جارہے ہیں کہ وہ قواعد کی خلاف ورزی پر بیرونی افراد کو روانہ کردیں۔ مجوزہ قانون میں قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کی جانب سے اپیل کی کوئی سنوائی نہیں ہوگی۔1