ممتا بنرجی کیساتھ بند کمرہ اجلاس میں شرکت سے ہڑتالی ڈاکٹروں کا اِنکار

,

   

سکریٹریٹ کے بجائے دواخانہ میں کھلے عام بات چیت کی تجویز ، دہلی کے دواخانوں میں دوسرے دن بھی ہڑتال، ڈاکٹروں کے تحفظ پر ہرش وردھن کا زور

کولکتہ۔ 15 جون (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال میں ہڑتالی ڈاکٹروں نے ریاستی سیکریٹرٹ میں بند کمرہ اجلاس کیلئے چیف منسٹر ممتا بنرجی کی طرف سے دی گئی دعوت کو مسترد کردیا اور اس کے بجائے ان سے کہا کہ تعطل کے خاتمے کیلئے این آر ایس میڈیکل کالج و ہاسپٹل پہنچ کر کھلے عام تبادلہ خیال کریں۔ ہڑتالی ڈاکٹروں نے کہا کہ چیف منسٹر بنرجی کی طرف سے ریاستی سیکریٹریٹ میں آج شام طلب کردہ اجلاس میں ان کا کوئی نمائندہ شرکت نہیں کرے گا۔ جونیر ڈاکٹرس کے مشترکہ فورم کے ایک ترجمان نے گورننگ باڈی اجلاس میں شرکت کے بعد کہا کہ ’چیف منسٹر کے ساتھ بند کمرہ اجلاس میں شرکت کے بارے میں ہم اپنے نمائندہ کے تعلق سے انتہائی غیرمحفوظ اور خوف زدہ محسوس کررہے ہیں‘۔ بند کمرہ اجلاس کے بجائے ان ڈاکٹروں نے چیف منسٹر کو نیل رتن سرکار میڈیکل کالج و ہاسپٹل میں بات چیت کیلئے مدعو کیا۔ پیر کی شب فوت ہونے والے ایک مریض کے رشتہ داروں نے وہ ڈاکٹروں پر مبینہ حملے کردیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ ’ہم چیف منسٹر سے پوری عاجزی کے ساتھ درخواست کرتے ہیں کہ وہ این آر سی ایم سی ایچ پر ہم سب سے ملاقات کریں تاکہ ہمارے تمام مطالبات پر تبادلہ خیال کے بعد عاجلانہ عمل آوری کی جاسکے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے مطالبات کا حل تلاش کرنے کے لئے ہم صحت مند مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ عام آدمی کو ہونے والی دشواریوں پر ہمیں گہری تشویش ہے‘۔ واضح رہے کہ ہڑتالی ڈاکٹروں نے جمعہ کی شب چیف منسٹر کی طرف سے طلب کردہ اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ سیکریٹریٹ میں طلب کردہ اجلاس دراصل ان کی ایجی ٹیشن کو کمزور کرنے کا ایک حربہ ہے۔ چیف منسٹر بنرجی ہڑتالی ڈاکٹروں کے وہاں نہ پہونچنے پر انہیں سیکریٹریٹ میں ہفتہ کو 5 بجے شام ملاقات کا وقت دی تھیں۔ ہڑتالی ڈاکٹروں کی تائید میں سینئر ڈاکٹرس کی طرف سے استعفوں کی پیشکشی کا سلسلہ جاری ہے۔ ریاست کے مختلف سرکاری میڈیکل کالجوں اور دواخانوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 300 ڈاکٹروں نے اپنی خدمات سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس دوران قومی دارالحکومت دہلی میں بھی مغربی بنگال کے ہڑتالی ڈاکٹروں سے اظہار یگانگت کیلئے ہڑتال جاری ہے، جس کے نتیجہ میں مریضوں کو لگاتار دوسرے دن آج بھی شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیڈی ہارڈنچ میڈیکل کالج رام منوہر لوہیا ہاسپٹل اور دہلی کے دیگر کئی سرکاری دواخانوں جیسے جی ٹی بی ہاسپٹل، ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر ہاسپٹل، سنجے گاندھی میموریل ہاسپٹل، ڈی ڈی یو ہاسپٹل میں ڈاکٹروں نے کام کا بائیکاٹ کیا، لیکن ان دواخانوں میں آئی سی یو خدمات متاثر نہیں ہوئی ہے۔ آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس (ایمس) اور صفدر جنگ ہاسپٹل میں ریسیڈنٹ ڈاکٹروں نے جمعہ کو کام کا بائیکاٹ کرنے کے بعد آج سے معمول کی خدمات بحال کرتے ہوئے مغربی بنگال کے جونیر ڈاکٹروں کے مطالبات کی یکسوئی کیلئے ریاستی چیف منسٹر ممتا بنرجی کی 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا۔ اس دوران مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے مغربی بنگال میں ڈاکٹروں پر ہوئے حالیہ حملے کے پیش نظر تمام ریاستوں پر زور دیا ہے کہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی پیشہ وروں کو تشدد سے محفوظ رکھنے کیلئے واضح قانون سازی پر عور کریں۔ ہرش وردھن نے تمام ریاستوں کومکتوب روانہ کیا ہے جس میں ڈاکٹروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کروائی گئی ہے۔