شاہ نے کہاکہ ”بی ایس ایف‘ سی آر پی ایف‘ آسام رائفلز اوروہاں پرتعینات منی پور پولیس کے درمیان اشتراک کے لئے ایک متحد کمانڈ تشکیل دی گئی ہے۔ سازش کے چھ معاملات سی بی ائی کے سپرد کئے گئے ہیں“۔
نئی دہلی۔منی پور میں تین ماہ سے جاری تشد د کے سلسلے کو ختم کرنے کے لئے ”ہاتھ جوڑ“ کر اپیل کرتے ہوئے وزیرداخلہ امیت شاہ نے بدھ کے روزمتحارب کوکی اور میتی برداریوں سے بات چیت کرنے کی اپیل کی‘ جو لوک سبھا میں شمال مشرقی ریاست میں امن کی بحالی کے لئے پیش کردہ قرارداد پر مشتمل ہے۔
تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بعد منی پور کے حالات کو حکومت کی جانب سے نمٹنے کی مذمت میں راہول گاندھی اور دیگر اپوزیشن قائدین کی جانب سے تنقید پر مداخلت کرتے ہوئے شاہ نے زوردیا کہ وہ ریاست میں نسلی تشدد کے مسلئے کو سیاسی رنگ نہ دیں۔
شاہ نے کہاکہ ”میں اپوزیشن سے اتفاق کرتاہوں کہ یہاں منی پور میں تشدد کا ایل سلسلہ چل رہا ہے۔ کوئی بھی ان واقعات کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے وہ شرمناک ہے مگر ان واقعات کو سیاسی رنگ دینا اوربھی شرمناک ہے“۔
مذکورہ منسٹر نے کہاکہ تشدد کے واقعات 3مئی سے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 152لوگ مارے گئے ہیں‘ 14898لوگ گرفتا ر ہوئے اور1106ایف ائی آر درج ہوئی ہیں۔
لوک سبھا میں منی پور میں امن کی اپیل کرتے ہوئے اسپیکر اوم برلا کے ذریعہ پڑھ کر سنائی گئی ایک قرارداد کو بھی منظور کیا جس کی اپوزیشن کی موجودگی میں این ڈی اے اراکان نے جوش وخروش کے ساتھ حمایت کی ہے۔
تقریبا اپنی دو گھنٹوں کی مداخلت میں‘ شاہ نے منی پور میں گارڈ کی تبدیلی کو مستر د کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹرامن کی بحالی کی کوششوں میں مرکز کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
شاہ نے مئی4کے روز پیش ائے واقعہ پر مشتمل ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں دو عورتوں کو ہجوم کے ذریعہ برہنہ پریڈ کرائی گئی تھی اور ویڈیو19جولائی کے روز منظرعام پر آیاتھا‘ انہوں نے کہاکہ حکومت اس سے واقف نہیں تھی۔
انہوں نے کہاکہ یہ ویڈیو سوشیل میڈیاپرگشت کرانے کے بجائے ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو دستیاب کرایا جاتاتو بروقت مجرموں کی گرفتاری عمل میں آتی۔ شاہ نے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے پیش نظر سوشیل میڈیا پر ویڈیوکولیک کرنے کی منشاء پر بھی سوال اٹھایا ہے۔
شاہ نے کہاکہ منی پور ہائی کورٹ کو میتی کمیونٹی درجہ فہرست قبائیل میں شامل کرنے کاعمل فاسٹ ٹریک عدالت کے ذریعہ پوراکریگا۔شاہ نے کہاکہ ”کوکیوں اورمیتی کے درمیان میں بفر زون کے طور پر 3600سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیاگیا ہے۔
غصہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے مگر تشدد میں کمی ائی ہے۔شاہ نے کہاکہ ”بی ایس ایف‘ سی آر پی ایف‘ آسام رائفلز اوروہاں پرتعینات منی پور پولیس کے درمیان اشتراک کے لئے ایک متحد کمانڈ تشکیل دی گئی ہے۔ سازش کے چھ معاملات سی بی ائی کے سپرد کئے گئے ہیں“۔