نام بدلنے کا نام ترقی نہیں ، نوجوانوں کو روزگار وقت کی ضرورت ، کانگریس کے طویل دورِ اقتدار پر اپوزیشن لیڈر کھرگے کا پارلیمنٹ میں خطاب
نئی دہلی : کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھرگے نے کانگریس کے طویل دور اقتدار کے بارے میں ایوان میں اکثر پوچھے گئے سوالات کا آج جواب دیا اور مودی حکومت کو سیاست کا طریقہ بدلنے کا مشورہ دیا۔ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے آغاز اور منگل سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں کارروائی شروع ہونے سے پہلے آج موجودہ پارلیمنٹ ہاؤس میں بحث کے دوران کھرگے نے شاعری کے ذریعے اپنے بیان کا آغاز کیا۔ انہوں نے چند اشعار پڑھے :
اگر آپ حالات کو بدلنا چاہتے ہیں تو اسے ابھی بدل دیں
نام کی ایسی تبدیلی کیوں ہوتی ہے ؟
دینا چاہتے ہیں تو نوجوانوں کو روزگار دیں
سب کو بے روزگار کرنے سے کیا ہوتا ہے ؟
اپنے دل کو تھوڑا سا آزمائیں
جب آپ لوگوں کو مارتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ؟
اگر آپ کچھ نہیں کر سکتے تو اپنی کرسی چھوڑ دیں
اگر آپ لوگوں کو بار بار ڈراتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ؟
کھرگے نے کہا کہ انگریزوں نے ہندوستان کو بہت کم سمجھا، لیکن یہ ملک ایک جمہوری ملک کے طور پر فاتح بن کر اُبھرا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 1950 ء میں جمہوریت کو اپنایا تو بہت سے غیر ملکی لوگوں کا خیال تھا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو جائے گی کیونکہ یہاں خواندگی بہت کم ہے ۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر نے اُس وقت کے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چرچل نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اگر انگریز ہندوستان سے چلے جائیں گے تو عدلیہ، صحت خدمات، ریلوے اور ان کے شروع کئے گئے کام مکمل طور پر تباہ ہوجائیں گے ۔ ملک کا پورا نظام تباہ ہو جائے گا۔اس طرح انہوں نے ہمیں بہت نااہل سمجھا۔ ہم نے جمہوریت کو برقرار رکھ کر اُن لوگوں کو غلط ثابت کیا ہے۔ ہم نے اُسے مضبوط کیا اور اُسے محفوظ رکھا اور آپ پوچھتے ہیں کہ ہم نے تقریباً چھ دہوں میں کیا کیا؟کھرگے نے عام آدمی پارٹی کے اراکین سنجے سنگھ اور راگھو چڈھا کی معطلی ختم کرنے اور ان دونوں کو ایوان میں آنے کی اجازت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمارت دستورساز اسمبلی کے ساتھ ہی آزاد ہندوستان کے تمام بڑے فیصلے کئے جانے کی گواہ ہے ۔ جب ملک کی بنیاد رکھی گئی تو ایسی بنیاد رکھی گئی کہ اس پر مضبوط عمارت تعمیر کی جاسکے ۔ اس عمارت میں پنڈت جواہر لعل نہرو، بابا صاحب امبیڈکر سمیت عظیم قائدین نے مل کر آئین بنایا۔ 140 ستونوں والی یہ عمارت غلامی کی نہیں بلکہ ہندوستانی فن تعمیر کی مثال ہے ۔منی پور کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ریاست مئی سے جل رہی ہے ۔ آج بھی ایک شخص کا قتل ہوا ہے ۔ انہوں نے ضابطہ 267 کے تحت ایوان میں بحث کرانے کا مسئلہ بھی اُٹھایا اور کہا کہ اس کے تحت سات بار بحث ہو چکی ہے اور 10 بار وقفہ سوالات ملتوی کر کے اہم مسائل پر بحث ہو چکی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپنے دور حکومت میں پارلیمنٹ میں 30 بار بیان دیا اور اٹل بہاری واجپئی نے 21 بار بیان دیا، لیکن مودی نے روایت کے تحت بیان کے علاوہ صرف دو بار ہی بیان دیا۔ اہم بلوں کو کسی کمیٹی کے پاس بھیجے بغیر بل پاس کئے جانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ 1952 سے 1957 کے درمیان پارلیمنٹ کی 667 میٹنگیں ہوئیں اور 319 بل پاس ہوئے ۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون بنانا اور عوام کو بااختیار بنانا ہے ۔ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں آج بھی ایک سے بڑھ کر ایک ممبر ہیں اور پہلے بھی تھے ۔ ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہونی چاہیے ۔ قانون بنانے سے پہلے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے ۔ کمیٹیوں کو بھیجے گئے بلوں کی تعداد 2009-14 کے دوران 71 فیصد تھی جو 2014-19 کے دوران گھٹ کر 47 فیصد رہ گئی اور 2019 کے بعد سے اب تک یہ کم ہو کر 13 فیصد ہوگئی ہے ۔ بلٹ ٹرین کی رفتار سے تیز تر قانون بنانے سے قانون کا معیار گرتا جا رہا ہے ۔ تین زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا کیونکہکسان ناراض ہوئے۔ کھرگے نے بے روزگاری اور مہنگائی کا مسئلہ بھی اُٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بے روزگاری اسی طرح بڑھتی رہی تو جمہوریت نہیں رہے گی۔نوجوانوں کو روزگار دینا وقت کی ضرورت ہے ۔