میری بیٹی خود اسکارف پہنتی ہے، ہندو ماں کا جواب

,

   

حیدرآباد : ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آج کے پرآشوب دور میں دیگر مذاہب کے لوگ بھی پردہ کی اہمیت و افادیت کو قبول کررہے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ مدھیہ پردیش میں پیش آیا۔مدھیہ پردیش کے ضلع دموہ میں کچھ شدت پسند ہندو تنظیموں نے گنگا جمنا اسکول انتظامیہ پر غیرمسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے کیلئے مجبور کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس سلسلہ میں علاقہ کے ماحول کو خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی اور مسلمانوں کے خلاف خوب زہر اگلا گیا۔لیکن شدت پسند ہندو تنظیموں سے وابستہ کچھ فرقہ پرستوں کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب غیرمسلم طالبات کے والدین سامنے آئے اور انہوں نے اسکارف پہننے کی مدافعت کی۔ انہوں نے بتایا کہ غیرمسلم طالبات اپنی مرضی سے اسکارف لگاکر اسکول جاتی ہیں جبکہ انہیں اسکول انتظامیہ کی جانب سے کبھی بھی اس معاملہ میں زبردستی نہیں کی گئی۔ شدت پسند ہندو تنظیموں نے اسکول انتظامیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ یہاں غیرمسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے اور غریب ہندو طبقہ کے بچوں کو جہاد کی سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے اسکول کے ایک پوسٹر کی تصویر بھی دکھائی جس میں یہ صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ غیرمسلم لڑکیاں بھی مسلم لڑکیوں کی طرح اسکاف پہنے ہوئے ہیں۔ اس معاملہ کو لیکر فرقہ پرستوں نے خوب شور شرابہ کیا اور جھوٹ پھیلانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔اسکول انتظامیہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہی اسکول کے ڈریس کوڈ میں اسکارف بھی شامل ہے، لیکن کبھی کسی پر دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ طالبات اپنی مرضی سے اسکارف پہنتی ہیں اور ان کے والدین کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اسکول انتظامیہ کے ایک غیرمسلم رکن شیودیال دوبے نے ہندوتنظیموں کے الزام پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ طالبات اپنی مرضی سے اسکارف پہن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکارف سے طالبات کا تحفظ ہوتا ہے۔وہیں ایک طالبہ کی والدہ نے بتایا کہ ’میری بیٹی اپنی مرضی سے اسکارف پہن کر اسکول جاتی ہے، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں کسی خاص مذہب کی تعلیم نہیں دی جاتی۔ اسکول انتظامیہ نے فرقہ پرست تنظیموں سے مذہب کے نام پر نفرت نہ پھیلانے کا مطالبہ کیا۔ اسکول کے ڈائرکٹر محمد ادریس خان نے بتایا کہ یہ ان کے اسکول کا ڈریس ہے۔ یہ مذہب پر مبنی نہیں ہے بلکہ طالبات کی سیفٹی کیلئے اس طرح کا ڈریس رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حجاب نہیں ہے بلکہ یہ ایک اسکارف ہے جو سر پر پہنا جاتا ہے۔