نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
حضرت سیدہ زینب ؓجب حریم نبوت میں رونق افروز ہوئیں تو بہتان تراشی کے جس طوفان کا اندیشہ اُمنڈ کر آگیا اور بد باطن یہودیوں اور منافقین نے کہنا شروع کر دیا کہ دیکھو اپنے بیٹے کی بہو کو اپنی زوجہ بنا لیا۔ کبھی ایسا اندھیر بھی ہوا تھا جیسے انہوں نے کر دکھایا۔ چلو ہمارے رسم ورواج کو تو رہنے دو، وہ خود بھی آج تک یہی بتاتے رہے کہ بیٹے کی بیوی سے باپ نکاح نہیں کر سکتا۔ اب پھر خود اپنے بیٹے زید کی مطلقہ اہلیہ کو اپنی زوجیت میں لے لیا۔ان کی اس ہرزہ سرائی کو قرآن حکیم نے اس ایک جملہ سے ختم کر کے رکھ کہ تم میں سے حضور (ﷺ ) کسی مرد کے باپ نہیں۔ جب باپ نہیں ہیں تو زید بیٹا کیسے بن گیا۔ وہ تو اپنے باپ حارثہ کا بیٹا ہے۔ تمہارا یہ اعتراض محض تمہارے خبث باطن کی پیداوار ہے حقیقت سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں۔ باپ ہونے کی نفی کی اور اللہ تعالیٰ کا رسول ہونے کا اعلان فرمادیا۔ بےشک باپ اپنی اولاد پر بڑا مہربان اور شفیق ہوتا ہے لیکن رسول کو جو قلبی تعلق اپنی امت کے ہر ہر فرد سے ہوتا ہے اور جو لطف وکرم وہ فرماتا ہے اس کے مقابلہ میں باپ کی ساری شفقتیں ہیچ ہیں۔ باپ کی مہربانیاں، اولاد کی جسمانی اور مادی دنیا تک محدود ہوتی ہیں۔ رسول کی نگاہِ کرم سے اُمتی کا جسم اور روح، ظاہر اور باطن ، دل اور عقل سب فیض یاب ہوتے ہیں۔ (سلسلہ جاری )