پولیس نے مذکورہ کارکن کے خلاف ایک مقدمہ درج کرکے اسکو گرفتار کیا
کانپور۔اترپردیش کے ضلع کانپور میں سڑک کے کنارے بیٹھے ایک مسلم تاجر کو دائیں بازو کا ایک کرکارکن ہراساں کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
اس ویڈیو میں کارکن توشکار شکلہ دیگر”ہندوؤں“ سے پوچھتا دیکھائی دے رہا ہے کہ کپڑوں کی فروخت کرنے سے ایک مسلم تاجر کو کیوں نہیں روکا گیاہے۔ سوشیل میڈیا پر ویڈیو وائیرل ہونے کے بعد گوند نگر پولیس نے شکلہ کے خلاف ایک مقدمہ درج کرکے اس کو گرفتار کرلیاہے۔
کیایہ پہلا واقعہ ہے؟ اس سے قبل میڈیارپورٹس میں اس بات کا دعوی کیاگیاتھا کہ ایک مسلم ہوٹل والے شخص کو نے اپنی شناخت چھپانے کے لئے اپنے ہوٹل کا نام تبدیل کردیاہے۔
ایک مسلم ہوٹل والے نے کاروبار کے لئے اپنی شناخت چھپائی ہے
اترپردیش میں ایک 56سالہ ہوٹل مالک محمد زبیر جس کا اپنا رایل فیملی ریسٹورنٹ ہیں نے ماتھرا میں ’کاشی ماتھرا باقی ہے‘ کے نعرے لگائے جانے کی وجہہ سے اپنے مسلم عملے کو اپنی شناخت چھپانے کے لئے ہندو عملے میں تبدیل کردیا تھا۔
مسلم عملے کو نکالنے کے علاوہ ان کے پاس اپنے ہوٹل کا نام ’تاج ہوٹل“ سے بدل کر’رائیل فیملی ریسٹورنٹ‘ کرنے کے علاوہ کو چارہ نہیں تھا۔ شہر کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے انہو ں نے اپنے ریسٹورنٹ کا مینو بھی تبدیل کردیاہے۔
اس سے قبل یہ ہوٹل جس کی شروعات1974میں ہوئی تھی وہاں پر چکن خورمہ‘ نہاری وغیرہ دستیاب تھی۔ اب اس میں ویجیٹرین کھانا جیسے پنیر چنگیزی اورپنیر خورمہ وغیرہ ہی دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ ہوٹل کا مالک کیس کاونٹر پر خود بیٹھنے کے بجائے اس کام کے لئے ہندو عملے کو مقرر کیاہے۔
ان تمام کوششوں کے باوجود بعض شر پسندوں ہیں جو اس کے کاروبار میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔ اس سے قبل جو کمائی وہ کرتے تھے اس میں 20فیصد کی کمی ائی ہے
مسلم کاروباری کی بریانی کی بنڈی کے ساتھ توڑ پھوڑ
چند دن قبل سنگیت سوم سینا یوپی کے سربراہ سچن کھاتک او ریگر تنظیموں کے افراد نے نوراتری کے دوران گوشت فروخت کرنے کا دعوی کرتے ہوئے ایک بریانی کی بنڈی کو تباہ کردیاتھا۔
س بنڈی کے مالک محمد ساجد کے مطابق اس تنظیم کے ممبران نے پہلے تو ان سے استفسار کیاکہ وہ نوراتری کے دوران بریانی کیوں فروخت کررہے ہیں۔ جب ساجد نے انہیں جانکاری دی کہ یہ ترکاری کی بریانی ہے‘ انہو ں نے نہ صرف بنڈی تباہ کردی بلکہ اس کی رقم بھی چھین کر لے گئے