ووٹوں کے لئے نوٹ

,

   

سال2019کا لوک سبھا الیکشن کئی معنوں میں تاریخ ساز رہے گا

آندھرا پردیش سے منسلک نارتھ تاملناڈو کے ضلع ویلور میں 16اپریک کے روزایک انتخابی تاریخ بنی‘ جب یہ ملک کا پہلا پارلیمانی حلقہ بن گیا جہاں پر انتخابات منسوخ کردئے گئے تھے۔

یہ اس لئے کیونکہ انکم ٹیکس محکمہ کے عہدیداروں نے ڈی ایم کے کارکن کی ایک سمنٹ ویر ہاوز پردھاوا کیاجہا ں سے انہیں 10.48کروڑ نقد۔ دو سو کی نوٹوں پر مشتمل بنڈلس کنارہ بینک کے ویلور برانچ سے نکالے گئے تھے۔

اس پیسے کا استعمال ووٹوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے ہونے والا تھا۔ ہر بنڈل پر وارڈ اور بوتھ نمبر کے نام پر پرچی لگی ہوئی تھی جو مانا جارہا ہے کہ مذکورہ علاقے میں تقسیم ہونے والا تھا۔

الیکشن کمیشن نے ڈی ایم کے حلقہ سے امیدوار کاتھیر آنند پر دفعات عائدکئے‘ کیونکہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ کے ذریعہ جو جانکاری دی ہے اس میں بھی غلط بیانی کی گئی تھی۔ سترویں لوک سبھا کے لئے انتخابات ایک وسیع انسانی تاریخ بنا ہے‘جس میں 900ملین لوگوں حق رائے دہی کے اہل تھے۔

اس کے علاوہ الیکشن کے دوران بڑے پیمانے پر غیر قانونی رقم بھی ضبط کی گئی ہے۔مئی 6کے روز تک نگرانی رکھنے والے اداروں نے نے 3361کروڑ کی رقم کو الیکشن سے جوڑتے ہوئے نقدی کے علاوہ شراب‘ منشیات‘ قیمتی اشیاء اور زیوارت بھی ضبط کئے ہیں۔

سابق سی ای سی نوین چاؤلہ نے کہاکہ جبکہ 70امیدوار کے لئے حد مقرر کی ہے تو ایسے میں پیسے کی طاقت‘ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے ساتھ وہ میدان میں کیسے اترسکتے ہیں؟۔ الیکشن کمیشن نے 2019میں جو رقم ضبط کی ہے وہ 1400کروڑ کی2014کے لوک سبھا الیکشن میں ضبط رقم کی دوگنا ہے۔

ایک دہلی نژاد این جی او سنٹر وہ میڈیا اسٹڈیز(سی ایم سی) کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اس الیکشن میں ایک ساتھ ملکر60,000کروڑ کر رقم خرچ کی ہے(مرکزی حکومت کے ہلت کیر بجٹ سے زیادہ کی رقم)۔تاملناڈو فہرست میں سب سے اوپر رہا جہا ں سے 944.87کروڑ کی رقم ضبط اور قیمتی اشیاء ضبط کئے گئے وہیں گجرات 545کروڑ‘ دہلی‘ پنجاب ا ور آندھرا پردیش ٹاپ پانچ ریاستوں میں شامل رہے۔

ایک ساتھ ملک بھر سے ضبط رقم کا ستر فیصد سے یہاں سے ضبط کیاگیا ہے۔ کرناٹک میں امیدوار مبینہ طور پر پچیس سے تیس کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں جس میں پچاس کروڑ روپئے مشہور شخصیتوں کے درمیان میں ہونے والے مقابلے والے حلقوں پر خرچ کئے گئے ہیں۔

تلنگانہ میں لوک سبھا امیدواروں نے 35کروڑ روپئے خرچ کئے ہیں۔ نئی ریاست میں بڑے پیمانے پر پیسے خرچ کئے گئے ہیں۔ پانچ مرتبہ کے رکن اسمبلی اور تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر جو اب نلگنڈہ سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں نے کہاکہ”برسراقتدار ٹی آر ایس پارٹی جو کررہے ہیں وہ لوگوں کی رائے او رسونچ کی عکاسی نہیں کرتا۔ ووٹ خریدنا‘ انحراف کے لئے مجبور کرنا‘ جمہوری عمل کی خلاف ورزی ریاست میں نیا قانون بن گیا ہے“۔

پیسوں کے ضبطی میں پنجا ب چوتھے مقام پر رہا ہے۔ جنوبی پنچاب کے اکالی لیڈر نے اپنے اسکول کے عملے کے ذریعہ پیسوں کی تقسیم انجام دی۔ جنوبی پنچاب کے پارلیمانی حلقوں میں پیسوں کی تقسیم کا معاملہ عروج پر رہا۔پانچ سو سے ایک ہزار روپئے کی رقم فی ووٹ دھڑلے سے تقسیم کی گئی۔

رائے دہی کے روز مدھیہ پردیش میں پیسے پولنگ بوتھ کے باہر تقسیم کئے گئے۔آندھرا پردیش میں بھی ایک سینئر سیاسی لیڈر نے دعوی کیا ہے کہ ریاست میں اس الیکشن کے دوران 10,000کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں‘ او رہر حلقہ میں پچیس کروڑ روپئے کے خرچ ہوئے۔

سابق سیول سرونٹ اور سماجی جہدکار ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن نے کہاکہ”چیزیں آپ کے قابو سے باہر ہوگئے ہیں۔حیدرآباد میں فورم فار بیٹر گورننس کے ذمہ داری مسٹر ریڈی نے کہاکہ ”رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لئے پیسوں کا استعمال جرم ہے“