و17ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کا آغاز ‘ نئے ارکان کی حلف برداری

,

   

نریندر مودی ‘ سونیا گاندھی ‘ راہول گاندھی ‘ مرکزی وزرا نے حلف لیا ۔ تعداد سے قطع نظر اپوزیشن کا ہر لفظ قیمتی ۔ وزیر اعظم

نئی دہلی۔ 17 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام) 17 ویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس نو منتخب ارکان کی حلف برداری کے ساتھ آج شروع ہوگیا۔عبوری اسپیکر وریندر کمار نے ارکان کو حلف دلایا ۔وزیراعظم نریندر مودی نے جو ایوان کے رہنما بھی ہیں، سب سے پہلے ہندی میں حلف اٹھایا۔ اس کے بعد کے سریش (کانگریس) بی وی مہتاب (بی جے ڈی) اور برج بھوشن شرن سنگھ (بی جے پی) نے حلف اٹھائے اس کے علاوہ صدر کانگریس راہول گاندھی نے بھی حلف لیا ۔ مرکزی وزرا میں راجناتھ سنگھ، امیت شاہ، نتن گڈکری و دیگر نے حلف لئے ۔ وزیراعظم مودی جب ایوان میں داخل ہوئے تو’مودی مودی‘ کے نعروں سے ان کا استقبال کیا گیا اور جب وہ حلف لینے پکارے گئے تو ایک بار پھر میزیں تھپتھپاکر اور ’مودی مودی ‘کے نعروں کے ذریعہ ان کا خیرمقدم کیا گیا۔ اجلاس سے قبل وزیراعظم نے تمام اراکین کی اولین صف کے سامنے سے گذر کر سب کا خیرمقدم کیا ۔ وہ اپوزیشن حلقے میں بھی گئے جہاں انہوں نے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کو ہاتھ جوڑ کر آداب کہا، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ سے مصافحہ کیا، سماجوادی رہنما ملائم سنگھ سے بھی ملے ۔ ایوان آراستہ ہونے کے بعد عبوری اسپیکر وریندر کمار نے تمام نومنتخب اراکین کو مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں بھروسہ ہے کہ اراکین ذمہ دارانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیں گے۔ امیٹھی میں کانگریس صدر کو ہرانے والی اسمرتی ایرانی نے جب حلف لیا تو بی جے پی ارکان بشمول وزیراعظم نے میزیں تھپتھپائیں۔ وزیراعظم مودی نے ارکان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارلیمنٹ بہتر انداز میں کام کرے تو لوگوں کی امیدوں کو پورا کرسکتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ پانچ برس کا تجربہ ہے کہ جب ایوان کی کارروائی چلی ہے ،صحتمند ماحول میں چلی ہے ،تب ملک کے مفاد میں فیصلے بھی ہوئے ہیں۔وزیراعظم نے ’سب کا ساتھ ،سب کا وکاس ‘نعرے کا ذکر کیا اور کہا کہ عوام میں نعرہ نے انوکھا یقین پیدا کردیا اور لوگوں کی امیدوں اور خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کی جائیگی۔وزیراعظم نے کہاکہ ہندوستان کی جمہوریت کی خصوصیت کیا ہے ؟طاقت کیاہے ؟ہر الیکشن میں ہم تجربہ کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ جمہوریت میں اپوزیشن کا ہونا، اپوزیشن کا فعال ہونا،اپوزیشن کا مضبوط ہونا ،لازمی شرط ہے اور میں اُمید کرتا ہوں کہ اپوزیشن کے لوگ نمبر کی فکر چھوڑ دیں۔ملک کے عوام نے انہیں جو نمبر دیا ہے ،وہ دیا ہے ،لیکن ہمارے لئے ان کا ہر لفظ با معنی ہے ،ان کا ہر جذبہ اہمیت رکھتا ہے اور جب ہم کرسی پر بیٹھتے ہیں،رکن پارلیمنٹ کے طورپر بیٹھتے ہیں،تب حکومت اور اپوزیشن سے زیادہ منصفانہ جذبہ اہمیت رکھتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی بجائے منصفانہ جذبے سے مفادعامہ کو ترجیح دیتے ہوئے ایوان کے معیار کو بڑھانے کی کوشش کریں گے ۔ ایوان میں کئی رکن بحث کو معیاری بناتے ہیں۔ کوئی رکن حکومت کی تنقید بھی منطقی انداز میں کرتا ہے اور وہ بات پہنچتی ہے تو جمہوریت کو مضبوطی ملتی ہے۔