ُفضائی حملے ایران کے سفیر کو پاکستان نے کیا ملک بدر

,

   

پاکستان پر ایران کاحملہ۔ ایران کے فضائی حملے سے تہران اور اس کے نیو کلیر رکھنے والے پڑوسی کے ساتھ ایسے وقت میں سفارتی تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں جو علاقائی کشیدگی میں تیزی کے ساتھ اضافہ کا وقت ہے


ایران کی جانب سے بلوچستان کے صوبے میں جیش العدل کے دہشت گرد ٹھکانوں پر ڈرونس اور میزائیلوں کا استعمال کرتے ہوئے کئے گئے حملے کے بعد پاکستان کے خارجی منسٹر نے کہاکہ اس کے علاقے میں فضائی حملہ ”غیر قانونی اور ناقابل برداشت کاروائی“ ہے‘ اس سے تہران اور اس کے نیو کلیر رکھنے والے پڑوسی کے ساتھ ایسے وقت میں سفارتی تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں جو علاقائی کشیدگی میں تیزی کے ساتھ اضافہ کا وقت ہے۔

پاکستان حق جواب دہی محفوظ رکھتا ہے‘ اس کی وزرات خارجہ نے کہاکہ یہ ملک ایران کا دوسر ا پڑوسی بن گیا ہے جس نے مشرقی وسطی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں پید ا ہونے والی کشیدگی کو کے درمیان 24گھنٹوں کے اندر ہی اپنی سرزمین سے حملے کی شکایت کی ہے۔

اس سے قبل عراق نے شام میں ایک ایرانی کمانڈرکی ہلاکت کے بدلے میں عراق کردستان میں ایک اسرائیلی جاسوسی اڈے کو نشانہ بنانے والے مہلک ایرانی میزائل حملے پر تنقید کی تھی۔

پاکستان نے بھی ایران سے اپنا سفیر واپس بلالیااور تہران کے ایلچی کواسلام آباد واپس آنے سے روک دیاہے۔خارجی وزرات نے کہاکہ ”گذشتہ رات کو ایران کی طر ف سے پاکستان کی خود مختاری کی بلااشتعال اور صریح خلاف ورزی‘ بین الاقوامی قانون او راقوا متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی خلا ف ورزی کی گئی ہے“۔

پاکستانی کی وزرات خارجہ نے ایرانی ناظم الامور کو ”ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلا ف ورزی اور پاکستانی حدودمیں حملے“ پر احتجاج کرتے ہوئے دو بچے ہلاک اورتین زخمی ہوئے ہیں۔

نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہوگی۔ اس طرح کی یکطرفہ کاروائیاں اچھے پڑوسی سے تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ اعتماد او ردو طرفہ اعتماد کونقصان پہنچتا ہے“۔

چین نے کشیدگی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ”ہم دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے‘ کشیدگی کوبڑھانے والے کسی بھی قسم کے اقدام سے گریزکرنے او رخطے میں امن واستحکام کو مشترکہ طور پر محفوظ رکھنے کی اپیل کرتے ہیں“