ٹول کٹ معاملے میں کوئی جواب نہیں دینے پر دہلی ہائی کور ٹ کی مرکز پر برہمی

,

   

نئی دہلی۔ٹول کٹ معاملے میں اپنے اوپر دائر ایف ائی آر کے ضمن میں تحقیقاتی مواد اور میڈیاکے سامنے انکشاف سے پولیس کو روکنے کے لئے موسمیاتی جہد کار دیشا روی کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست پر جواب داخل کرنے کے پیش نظر منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔

مرکزی کی جانب سے جب کہاگیاکہ روی کی درخواست پر اب تک مرکز نے اپنا جواب داخل نہیں کیا ہے تو مذکورہ عدالت نے چند ایک سخت ریمارکس کئے ہیں۔

مرکزی حکومت کے وکیل کو جسٹس ریکھا پیلائی نے بتایا”حکومت ہند کے لئے یہاں پر کوئی آخری او رقطعی موقع نہیں ہے؟یہ بہت خراب ہے“۔مذکورہ عدالت نے اس بات پر زوردیا کہ اگر مقررہ وقت پر جواب داخل نہیں کیاگیاتو پھر عدالت کی جانب سے یہ آخری موقع نہیں کہنے کا کیامطلب ہوگا۔’

میں یہ نہیں سمجھ رہی ہوں کہ آخر ی او رقطعی موقع کا تقدس کیاہے‘۔

مذکورہ عدالت نے 17مارچ کو مرکز کے لئے اس درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کا قطعی موقع دیاتھا۔


ایچ سی نے اس معاملے پر اگلے سنوائی اگست تک ملتوی کردی
مرکزی حکومت کے اسٹانڈنگ کونسل اجئے دیگپال نے عدالت کو جانکاری دی کہ کویڈ 19کی وجہہ سے کئی عہدیدار دفتر نہیں نہیں آرہے ہیں جس کی وجہہ سے اس معاملے میں جب داخل نہیں کیاجاسکا ہے۔

دیگپال کے جواب کے بعد مذکورہ عدالت نے کہاکہ مرکز پر یہ نافذ نہیں ہے اور مزید چھ ہفتوں میں جواب داخل کی کرنے کا وقت فراہم کیاہے۔

مذکورہ ہائی کورٹ نے معاملے پر مزید سنوائی اگست تک ملتوی کردی ہے۔ مرکز کے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف کسانوں کے جاری احتجاج کے ضمن میں سوشیل میڈیا پر ایک ”ٹول کٹ“شیئر کرنے کے الزام میں روی کو دہلی پولیس نے 13فبروری کے روز گرفتار کیاتھا۔

سنوائی کرنے والی عدالت نے روی کو23فبروری کے روز ضمانت پر رہا کردیا۔ روی نے اپنی درخواست کے ذریعہ مانگ کی تھی کہ ان کے اور تھرڈ پارٹی کے درمیان میں پیش ائے بات چیت بشمول واٹس ایپ چیاٹ کے مواد کو شائع کرنے سے میڈیا پر روک لگائی جائے۔

انہوں نے اپنی گرفتاری اور جاری تحقیقات کے ضمن میں پیش ائے میڈیا ٹرائیل پر افسردگی اور متعصبانہ رویہ کا احساس ظاہر کیاتھا۔

روی نے یہ بھی دعوی کیاتھا کہ پولیس نے پہلے”تحقیقات مواد کا انکشاف“ کیاجس میں مبینہ واٹس ایپ چیاٹ بھی شامل ہے جو صرف تحقیقاتی ایجنسی کی تحول میں ہی ہے۔

اپنے پہلے احکامات میں ہائی کورٹ نے میڈیا اداروں سے استفسار کیاتھا کہ کسی بھی منکشف تحقیقاتی مواد کی نشرعات نہیں کی جانی چاہئے اس کو یقینی بنائیں جس کا تحقیقات پر اثرپڑسکتا ہے۔

حلف نامہ کے ذریعہ اپنے موقف کی تکمیل کا عدالت نے دہلی پولیس کو بھی حکم دیا‘ جس میں انہوں نے دعوی کیاتھا کہ کوئی بھی چیز کا انکشاف نہیں ہوا ہے اور نہ ہی پریس کو جانکاری کی تفصیلات کا انکشاف کرنا ان کی منشاء ہے۔