سال2018میں تاریخ میں پہلی مرتبہ مذکورہ مملکت نے خواتین کوگاڑی چلانے کی اجازت دیتے ہوئے صدیوں سے خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد امتناع کو برخواست کیاتھا
ریاض۔صنفی مساوات کی ایک بہترین مثال پیش کرتے ہوئے مذکورہ مملکت برائے سعودی عربیہ کی خواتین پہلی مرتبہ پبلک ٹیکسی چلارہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے بموجب ملک کے مشرقی صوبہ کی الاحصاء علاقے میں لوگوں نے خاتون ڈرائیور کو پبلک ٹیکسی چلاتے ہوئے دیکھا ہے۔
منیرا المرا ٹیکسی ڈرائیور میں سے ایک نے اس بات کوتسلیم کیاکہ انہوں نے یہ پیشہ محض اپنے ڈرائیونگ کے شوق کو پورا کرنے کے لئے اختیار کیاہے۔
میڈیا ادارے الاخباریہ کے بموجب منیرا 30سال کی ڈرائیونگ تجربہ رکھتی ہیں جس میں پیک آپ اور ہیوی گاڑیا ں بھی شامل ہیں۔ وہ تمام قسم کی گاڑیاں چلاسکتی ہیں اور گاڑی خراب ہونے پر اس کی مرمت بھی کرسکتی ہیں‘ بالخصوص انجن کے کام سے بھی وہ واقف ہیں۔
الاخباریہ کی جانب سے ایک سروے کرایا گیا جس میں سعودی خواتین ڈرائیور کے اس چیالنج کیریر کے انتخاب کے تجربے کو شامل کیاگیا۔
مذکورہ 500خواتین سے بات کی جو اس پراجکٹ کاحصہ ہیں جنھیں 500لیموزین گاڑیاں چلانی ہیں‘ جنھوں نے مملکت کے اندر او رباہر خواتین کے معاشرے کے تمام شعبہ حیات میں خدمات انجام دی ہیں۔
خاص طور سے الاحصاء کے نصف ملین کے قریب خواتین اس پراجکٹ سے استفادہ اٹھارہے ہیں۔مذکورہ خاتون ڈرائیور گاہکوں کو مملکت بھر کے دوسرے صوبوں جیسے ریاض اور دمام میں بھی چھوڑنے کاکام کرتے ہیں۔
ان کے گاہکوں میں گلف کواپریشن کونسل(جی سی سی) ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں کیونکہ الاحصاء متحدہ عرب امارات(یو اے ای) قطر او ربحرین سے قریب میں ہے۔
سال2018میں تاریخ میں پہلی مرتبہ مذکورہ مملکت نے خواتین کوگاڑی چلانے کی اجازت دیتے ہوئے صدیوں سے خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد امتناع کو برخواست کیاتھا۔
اپنے مرد کفیل کی طرح مملکت سعودی عربیہ نے جون کے ماہ میں اعلان کیاتھا کہ 17سال سے زائد عمر کی لڑکیاں گاڑیوں کے لئے ڈرائیونگ پرمٹ حاصل کرسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ بغیر سرپرست کے سفر کرنے کے لئے درکار پاسپورٹس کے بھی حکومت نے خواتین کو درخواست دینے کی اجازت دی ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویثرن2030پلان کے کا حصہ یہ تبدیلیاں ہیں تاکہ ملک کی معیشت کے انحصار کوتبدیل کیاجاسکے۔