اب سوال یہ ہے کہ کیوں ششی تھرور‘ منیش تیواری‘ گوارو گوگوئی‘ ملند دیورا‘ سچن پائلٹ اب بھی کانگریس میں وقت خراب کررہے ہیں جبکہ وہ پرینکا واڈرا کو اس وقت سے آگے لے جانا چاہارہے ہیں
جب سے ان کے بھائی اس عہدے کے لئے موزوں دیکھائی نہیں دے رہے ہیں اور اس عہدے کے لئے کبھی بھی مذکورہ لوگ منتخب نہیں ہوئے ہیں
سوال یہ ہے کہ یہ اقدام اٹھانے میں انہوں نے اتنی دیر کیوں لگادی؟ جیوترادتیہ سندھیا ایک باصلاحیت‘ تعلیمی یافتہ‘ ماہر سیاست داں (وہ سب کچھ جو راہول گاندھی نہیں ہیں)ہیں۔
کسی بھی سیاسی ماحول میں وہ ایک مقابلہ دینے والی قیادت بن سکتے ہیں۔مگر ہندوستان میں نہیں او رنہ ہی شاہی خاندان میں یہ بات ہے۔
سال2014میں اس کی توہین آمیز شکست کے بعد سے ہم کانگریس میں اس کی ناکامی کی وجوہات کا جائزہ لئے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔
ناکامی کی وجوہات کوفیملی سے دور رکھنے کے علاوہ انٹونی کا جائزہ میں کچھ نہیں کیاجس کی اب تک اشاعت نہیں ہوئی ہے۔
سال2019میں دوسری مرتبہ کی شکست نے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے۔ راہول نہ تو چاہتے کہ وہ صدر بنیں اور نہ ہی وہ صدرات کے لئے الیکشن کے خواہاں ہیں۔
ان پانچ سالوں میں امریکہ ڈیموکرٹیک پارٹی کو دو مقابلہ کرنے والی قیادتیں ملیں‘ مذکورہ یوکی میں تین مرتبہ وزیراعظم کی تبدیلی قدامت پسند پارٹی میں الیکشن کے بعد سامنے ائے‘
فرانس نے ایک صدر منتخب کیااور جرمن سی ڈی یو نے دیکھا کہ انجیلا مارکٹ نے قیادت سے استعفیٰ دیدیا اور پارٹی میں سے ایک جانشین کاتقرر عمل میں لایاجس نے دوسری قیادت کے الیکشن کے پیش نظر استعفیٰ دیدیا ہے۔
کانگریس نے کچھ نہیں کیاہے۔اب سوال یہ ہے کہ کیوں ششی تھرور‘ منیش تیواری‘ گوارو گوگوئی‘ ملند دیورا‘ سچن پائلٹ اب بھی کانگریس میں وقت خراب کررہے ہیں جبکہ وہ پرینکا واڈرا کو اس وقت سے آگے لے جانا چاہارہے
ہیں جب سے ان کے بھائی اس عہدے کے لئے موزوں دیکھائی نہیں دے رہے ہیں اور اس عہدے کے لئے کبھی بھی مذکورہ لوگ منتخب نہیں ہوئے ہیں۔