اپنی آخری انتخابی لڑائی کا اعادہ کرنے والے 75سالہ قائد حز ب اختلاف کا کہنا ہے کہ 90فیصد مسلمان ووٹرس کانگریس کی حمایت کریں گے۔حکمران بی جے پی کو حکومت کی مخالفت کا سخت سامنا ہے۔
بنگلورو۔ کانگریس کے سینئر لیڈر سدارامیہ نے جمعہ کے روز کہاکہ 10مئی کے کرناٹک اسمبلی الیکشن میں مودی عنصر کاکو ئی اثر نہیں ہوگا اورتوقع ظاہر کی ہے کہ خاموش رائے دہی کے ساتھ مسلمان ان کی پارٹی کی سختی کے ساتھ حمایت کریں گے۔
پی ٹی ائی کو دئے گئے ایک انٹرویو میں سابق چیف منسٹر نے یہ بھی کہاکہ مقامی موضوعات پر انتخابات کی مرکزی توجہہ ہوگی اور زوردیکر کہاکہ جنوبی ریاست میں ایک جیت کے ساتھ مجوزہ2024لوک سبھا انتخابات سے قبل قومی سیاست میں کانگریس کا یہ ایک مضبوط قدم ہوگا۔
اپنی آخری انتخابی لڑائی کا اعادہ کرنے والے 75سالہ قائد حز ب اختلاف کا کہنا ہے کہ 90فیصد مسلمان ووٹرس کانگریس کی حمایت کریں گے۔حکمران بی جے پی کو حکومت کی مخالفت کا سخت سامنا ہے۔
سینئر لیڈر نے کانگریس کے ریاستی صدر اور چیف منسٹری کے دعویدار ڈی کے شیو ا کمار سے اختلافات کو مسترد کردیا اور یہاں تک کہہ دیا ہے ایسے عہدوں کے لئے کوئی بھی اپنی دعویداری پیش کرسکتا ہے۔
انٹرویو کے کچھ اقتباسات یہاں پر پیش کئے جارہے ہیں
سوال۔ آیا الیکشن مقامی موضوعات پر لڑا جائے گا یا پھر نریندر مودی بمقابلہ راہول گاندھی کا مقابل ہوگا؟۔
جواب۔ مرکزی طور پر الیکشن مقامی اور ترقی کے موضوعات پر ہوگا۔ ہم صرف مقامی موضوعات اور ترقی کے مسائل کو اجاگر کررے ہیں جو ہماری معیاد اورکانگریس کی اس سے قبل کی حکومت کے درمیان میں انجام دئے گئے ہیں۔
مودی بمقابلہ راہول گاندھی مقابلہ قومی سطح پر بنیادی طور سے اس لئے ہے کہ لوگ اس طرح کی پیشکش کررہے ہیں۔ لیکن یہ دو نظریات فرقہ وارنہ اور سکیولر سیاست کے درمیان کی لڑائی ہے
سوال۔ کیااثر ہوگا”مودی فیکٹر“ کا؟
جواب۔ مودی (وزیر اعظم)کے کرناٹک میں دورو ں کا کوئی اثر نہیں ہوگا‘ کیونکہ یہ ریاستی الیکشن ہے‘ کوئی قومی الیکشن نہیں ہے۔ عوام کی نظر میں جو مسائل ہیں وہ مقامی ہیں اوربی جے پی کی غلط حکمرانی ہے
سوال۔آیا مسلمان جو 10-12فیصد آبادی پر مشتمل ہیں کرناٹک میں کانگریس کی حمایت میں خاموشی کے ساتھ ووٹ دیں گے‘جیسا مغربی بنگال می ں ممتا بنرجی کے لئے ووٹ دیاتھا۔
جواب۔کرناٹک میں ایسا لگ رہا ہے کہ کانگریس کو دوبارہ اقتدار میں لائیں گے اور ان کا بھروسہ کانگریس پارٹی اور اس کی قیادت پر ہے۔
ریاست میں اقلیتوں کے مفاد کے لئے محفوظ محافظ واحد کانگریس پارٹی ہے۔ مسلم او رعیسائی کمیونٹی سے ہمیں 90فیصد سے زائد کی امید ہے۔یقینی طور پر کانگریس کو ہی وہ ووٹ دیں گے۔ مجھے ایسی امید ہے
سوال۔ ایس ڈی پی ائی امیدواروں کی موجودگی کا کانگریس کے امکانات پر برا اثر پڑیگا؟
جواب۔ ہر ووٹر ہوشیار ہے‘ بشمول مسلمان۔ وہ ایس ڈی پی ائی او رکانگریس کے درمیان میں اپنے ووٹوں کی تقسیم نہیں چاہیں گے‘کیونکہ وہ فرقہ پرست پارٹی کے وہ مدد کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ وہ کانگریس پارٹی ہی کو ووٹ دیں گے۔
سوال۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی اور کرناٹک کانگریس کے لئے ان کی انتخابی حملے کے مشورے پر؟
جواب۔ کرناٹک کی عوام کو راہول گاندھی پر کافی بھروسہ ہے۔ ان کی پد یاتر(بھارت جوڑویاترا) نے سارے ملک میں ان کی شبہہ میں اضافہ کیاہے۔ کرناٹک کی عوام میں وزیراعظم کے طور پر راہول گاندھی کو دیکھنے کی کافی امیدبھی ہے۔
وہ کرناٹک کے سیاسی حالا ت سے بھی اچھی طرح واقف ہیں‘انہوں نے ہمی ں ساتھ جانے‘ ساتھ مقابلہ کرنے اور کرناٹک میں پارٹی کو اقتدار میں واپس لانے کامشورہ دیا ہے‘کیونکہ کانگریس پارٹی کے اقتدار میں آنے کی کافی امیدیں ہیں۔
سوال۔ بی جے پی کے سینئر منسٹر سومنا کو ان کے خلاف اور دوسرے منسٹر آر اشوک کو ڈی کے شیو اکمار کے خلاف کھڑا کرنے پر؟\
جواب۔ ان کا ہمارے حلقوں میں ہمیں شکست دینے کی ان کی منشاء ہے‘مگر یہ ممکن نہیں ہے۔ میں نے ورونا حلقہ میں اپنے لوگوں سے کہہ دیا ہے کہ میں محض دودنوں کے لئے مہم پر اؤں گا‘ باقی دن دیگر حلقوں میں مہم چلاؤں گا۔
سوال۔ آیاکانگریس کے دوروازے مخلوط رحجان آنے کی صورت جے ڈی(ایس) کے لئے کھلے ہیں
جواب۔ ایسا سوال ہی پیدا نہیں ہوگا۔ اتحادی اور بی جے پی حکومت سے لوگ بیزار ہوگئے ہیں۔ وہ کانگریس کو اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں اور انہوں نے ایک موقع دینے کا فیصلہ کرلیاہے۔
سوال۔ جے ڈی ایس کو کتنی سیٹیں ملیں گی
جواب۔ جے ڈی ایس 25سیٹوں پر جیت حاصل کریگی
سوال۔ کانگریس کو کتنے سیٹوں پر جیت حاصل ہوگی؎
جواب۔ میرے مطابق کانگریس 120سے زائدسیٹوں پر جیت حاصل کریگی (224میں سے) 150تک اس کی رسائی ہوسکتی ہے۔ اس مرتبہ کانگریس پارٹی کی حمایت میں لہر چل رہی ہے
سدارامیہ نے کہاکہ راہول گاندھی ائیں گے۔ کولار او ربیلگاوی میں وہ ائیں گے۔ دوبارہ 23اپریل کو وہ ائیں گے۔
راہول گاندھی‘پرینکا گاندھی‘ ملکاراجن کھڑگی وہ تمام ائیں گے اس کے علاوہ میں خود‘ ڈی کے شیو ا کمار او ردیگر ریاستی لیڈران ہوں گے۔