کرناٹک۔ ہندی دیو س منانے کو لے کر تنازعہ چھڑ گیا

,

   

سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے چیف منسٹر بسوراج بومیائی کو مکتوب تحریر کیاکہ ہندی دیوس منانے اس سرزمین کے ساتھ انصافی کے مترادف ہوگا۔


بنگلورو۔چہارشنبہ کے روم منائے جانے والے ہندی دیو س کو لے کرکرناٹک میں ایک تنازعہ کھڑا ہوگیاہے‘ جے ڈی (یس) اور بی جے پی ایک دوسرے کے مدمقابل اگئے ہیں۔سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے چیف منسٹر بسوراج بومیائی کو مکتوب تحریر کیاکہ ہندی دیوس منانے اس سرزمین کے ساتھ انصافی کے مترادف ہوگا۔

مذکورہ بی جے پی نے ان کے مکتوب کو مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ کرناٹک کی عوام سیاسی مقصد کو سمجھنے کے لئے کافی ہوشیار ہیں اور انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔ تاہم پولیس کوئی موقع دینا نہیں چاہا رہی ہے اور فیصلہ کیاہے کہ ریاست بھر بالخصوص بنگلورو میں سخت چوکسی اختیار کی جائے گی۔

کمارا سوامی نے اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ملک ہزاروں زبانوں اور علاقائی بولیوں پر مشتمل ہے اور یہ 500صوبوں کا ایک عظیم وفاق ہے جس میں مختلف سماجی اور ثقافتی ادارے اکٹھا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ”اس سرزمین پر ایک زبان کے ساتھ ترجیحی رویہ اس سرزمین کی توہین ہے۔

ستمبر14کے روز مرکز کے اسپانسر کردہ ہندی دیوس کو کرناٹک میں زبردستی منایاجارہا ہے‘ جو برسراقتدار بی جے پی کی جانب سے کنڈیوں کے ساتھ دغابازی ہے“۔

انہوں نے بومائی پر زوردیا کہ وہ کنڈا عوام کے پیسوں پر ہندی دیوس نہ منائیں۔ اس مکتوب پر سخت ردعمل پیش کرتے ہوئے ریاستی وزیربرائے تعلیم بی سی ناگیشونے کہاکہ کنڈاکی عوام ان کی اعلان پر توجہہ نہیں دی گی اور مزیدکہاکہ 1949سے ہندی دیوس منایاجاتا آرہا ہے۔

ناگیش نے کہاکہ یہ سیاسی فائدے کے لئے اٹھایاجانا والا مسئلہ ہے‘ او رمزیدکہاکہ کمارا سوامی ہر چیز پر فائدہ اٹھانے او رسیاست کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ان کا نظریہ ایسا ہوتا تو انہوں نے کہاکہ ان کے والد سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیو ی گوڑا ان تقاریبات کو نکال دیتے تھے۔

ناگیش نے یہ کہنا چاہا کہ ہندی دیوس وزیراعظم نریندر مودی نے متعارف نہیں کروایاہے‘ یہ 1949سے منایاجانے والاجشن ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ بی جے پی حکومت ہندوستان کی علاقائی زبانوں کی ترقی کے لئے سنجیدہ ہے“