کرناٹک میں حجاب کے تنازعہ پر حسین کے نظریات کو ہندوستانے اب تک کوئی جواب نہیں دیاہے۔
امریکہ کے سرکاری ادارے جو دنیابھرمیں مذہبی آزادی پر رپورٹس کی نگرانی کرتے ہیں نے کرناٹک میں کیمپس کے اندر حجاب پہننے کے اختیار مسلم اسٹوڈنٹس کے ساتھ جاری تنازعہ پر شدید تنقید کی ہے۔
انٹرنیشنل ریلجیس فریڈم (ائی آر ایف) کے سفیر راشد حسین نے یہ ٹوئٹ کیاکہ ”اسکولوں میں حجاب پر امتناع مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے“جو کرناٹک میں جاری تنازعہ کا حوالہ ہے جس کی وجہہ ریاستی حکومت کو اسکولوں او رکالجوں کو اس وقت تک بند کرناپڑا جب تک ہائی کورٹ حجاب پر امتناع کے متعلق دائر ہ کردہ درخواست پر اپنے مشاہدے کو پیش نہیں کرتا ہے۔
مذکورہ سفیر کے دفتر نے ٹوئٹ کیاکہ ”مذہبی آزادی بشمول ایک مذہبی لباس کاانتخاب کی اہلیت ہے۔ ہندوستان کی ریاست کرناٹک کومذہبی لباس کی اجازت کا تعین نہیں کرنا چاہئے۔
اسکولوں میں حجاب پر امتناع مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے او رخواتین و لڑکیوں کو بدنام کرنا اور مزید پسماندہ بنانا ہے“۔
ایک مذہب کا لباس اختیار کان مذہبی آزادی کا حصہ ہے۔ ہندوستان کی ریاست کرناٹک یہ فیصلہ نہیں کرسکتی کہ آیا مذہبی لباس کے اجاز ت دیں۔
اسکول نژاد حجاب پر امتناع مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور خواتین ولڑکیوں کوبدنام کرنا اورانہیں مزیدپسماندہ بنانا ہے۔
بڑی مذہبی آزادی کی وزراتی جس کے سفیر حسین ہیں امریکہ کے انٹرنیشنل ریلجیس آزادی کاحصہ ہے جس نے ماضی میں بھی ہندوستان میں مذہبی کشیدگی پر تبصرہ کیاہے۔
مذکورہ کرناٹک ہائی کورٹ حجاب پر امتناع کو کئے گئے چیالنج کی درخواستوں پر مسلسل سنوائی کررہا ہے۔
ایک عبوری فیصلہ جمعہ کے روز جاری کیاگیاہے جس میں ہائی کورٹ نے کہاکہ کوئی مذہبی لباس نہیں جیسے شال اور حجاب‘ تعلیمی اداروں کے اندر قابل اجازت نہیں ہوگا۔
شمالی کرناٹک کے اڈوپی سے سرکاری کالجوں میں حجاب پر امتناع کے متعلق پچھلے شروع ہوئے مظاہرے ریاست کے مختلف تعلیمی اداروں تک اس وقت پھیل گئے جب حجاب پہنی ہوئی خواتین کو داخلہ سے روک دیاگیاتھا۔
اس کے جواب میں بھگوا دھاری اسٹوڈنٹس نے بھی مظاہرہ کیا‘ کیمپس میں حالات پرقابو پانے کے لئے انتظامیہ کوآنسو گیس کااستعمال کرنا پڑا ہے۔کرناٹک میں حجاب کے تنازعہ پر حسین کے نظریات کو ہندوستانے اب تک کوئی جواب نہیں دیاہے۔
امریکہ کے سینٹس نے ائی آر ایف سفیر پچھلے سال ڈسمبرمیں حسین کومقرر کیاہے۔ ائی آر ایف کے حسین پہلے مسلم سفیر ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل امریکی حکومت میں کافی اہم عہدوں پر خدمات انجام دئے ہیں جس میں اوباما کا ایڈمنسٹریشن کے خصوصی مبصر برائے او ائی سی بھی رہے ہیں۔