کماراسوامی کو اکثریت ثابت کرنے آج 1:30 بجے تک مہلت

,

   

٭ کرناٹک اسمبلی میں جمعرات کو تحریک اعتماد کی کارروائی
مکمل نہ ہونے پر چیف منسٹر کو گورنر کی ہدایت
٭ ایم ایل ایز کا اغوا کرلیا گیا، کانگریس کا الزام
٭ کانگریس ۔ جے ڈی (ایس) حکومت کی سخت آزمائش

بنگلورو ، 18 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک اسمبلی کی کارروائی کو آج کافی ڈرامائی مناظر کے بعد جمعہ تک ملتوی کردیا گیا جبکہ چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کی پیش کردہ تحریک اعتماد پر مباحث شروع کئے گئے لیکن خط اعتماد حاصل کرنے کا عمل شوروغل کے سبب مکمل نہ کیا جاسکا، جس پر گورنر وجوبھائی والا نے سربراہ حکومت کو اپنی اکثریت جمعہ کو 1:30 بجے دن تک ثابت کرنے کی مہلت دی ہے۔ اسمبلی کو ایوان میں ہنگامہ کی وجہ سے ملتوی کئے جانے کے تھوڑی ہی دیر میں گورنر نے کماراسوامی کو مکتوب کے ذریعے کہا کہ برسراقتدار مخلوط کے 15 ایم ایل ایز کے استعفے اور دو آزاد ارکان اسمبلی کی تائید سے دستبرداری ’’بادی النظر‘‘ میں اشارہ دیتی ہے کہ وہ ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ گورنر کی سی ایم کو ہدایت اسپیکر اسمبلی کو اُن کے اس پیام کے پس منظر میں ہے کہ خط اعتماد پر رائے دہی کا عمل جمعرات کی کارروائی کے ختم تک مکمل کرلینے پر کسی نہ کان نہ دھرا اور ایوان کو تحریک اعتماد پر بحث شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ملتوی کردینا پڑا۔ قبل ازیں اسمبلی میں تین بار کارروائی کا التواء دیکھنے میں آیا، جب کانگریس۔ جے ڈی (ایس) حکومت کی قسمت طے کرنے کیلئے کماراسوامی کی پیش کردہ تحریک اعتماد کے بعد پُرشور نعرے بازی میں مشغول کانگریس ارکان نے ایوان میں ہنگامہ مچایا اور کارروائی میں خلل ہوتا رہا۔ برسراقتدار مخلوط سے تعلق رکھنے والے بعض ایم ایل ایز کی بغاوت نے حکومت کی بقاء کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ برسراقتدار مخلوط دانستہ طور پر خط اعتماد حاصل کرنے کے عمل کو طول دے رہے ہیں تاکہ اپنے ممبرز کو کسی طرح منالینے اور حکومت کو بچانے کیلئے وقت مل جائے۔ ڈرامہ ایوان کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ شروع ہوگیا جب برسراقتدار مخلوط کے 16 ایم ایل ایز کے اجتماعی استعفے کے سبب گھٹ چکی عددی طاقت کا سامنا کرنے والے کماراسوامی نے ایک سطری تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو اُن کی سربراہی والی 14 ماہ پرانی وزارت پر اعتماد ہے۔ جمعرات کو بیس قانون ساز حاضر نہیں ہوئے جن میں برسراقتدار مخلوط کے 17 شامل ہیں، جن میں سے 12 ممبئی کی ہوٹل میں کیمپ کئے ہوئے ہیں۔ ایوان میں بحث کشیدہ ماحول میں شروع ہوئی۔ اس کے التواء سے قبل بی جے پی لیڈر بی ایس یدی یورپا نے اعلان کیا کہ اُن کی پارٹی کے ارکان رات ایوان میں ہی گزاریں گے اور حتیٰ کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا وقت ہونے تک کہیں نہیں جائیں گے۔ بی جے پی والوں نے تحریک پر ووٹنگ میں تاخیر پر احتجاج کرتے ہوئے ایک وفد کو گورنر کے پاس بھیجا اور درخواست کی کہ اسپیکر کے آر رمیش کمار کو اعتماد کے ووٹ کا عمل آج ہی مکمل کرلینے کی ہدایت دیں۔ برسراقتدار مخلوط کیلئے مزید پریشانی میں ایک اور کانگریس ایم ایل اے شریمنت پاٹل ایوان میں دکھائی نہ دیئے، جس پر کانگریس نے ایم ایل ایز کا اغوا کئے جانے کا الزام عائد کیا۔ دریں اثناء اطلاع آئی کہ پاٹل ممبئی کے اسپتال میں شریک ہیں۔ پھر خود پاٹل نے بیان کیا کہ وہ صحت بحال ہونے پر واپس ہوں گے۔ اگر 15 ایم ایل ایز کے استعفے قبول کرلئے جائیں یا وہ ایوان سے غیرحاضر رہیں تو نامزد ایم ایل اے اور اسپیکر کے بشمول 225 رکنی ایوان میں مخلوط حکومت 101 کی عددی طاقت کے ساتھ اقلیت میں آجائے گی۔