اگرہ۔ چھ ماہ تک سیاحوں کے لئے بند رہنے کے بعد دنیا کاساتواں عجوبہ تاج محل کی پیر کے روز دوبارہ کشادگی عمل میں ائی ہے۔
مرکزی وزیر برائے ثقافت سے تبادلے خیال کے جس میں کویڈ19کی وباء کو پھیلنے سے روکنے کے سیاحوں کی آمد پر پابندی کے فیصلے کے بعد ارکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت آنے والے تمام ثقافتی یادگاروں کے ساتھ اس کو 17مارچ کے روز بند کردیاگیاتھا۔
ایس ایس بی امتحانات کے لئے 19ستمبر کو پریاگ راج آنے والی 25سالہ دیباگرگہا سین گپتا تاج محل کے احاطہ میں قدم رکھنے والے پہلے سیاحوں میں سے ایک تھیں‘ امتحان کے بعد وہ ٹرین کے ذریعہ آگرہ پہنچیں تاکہ اس یادگار کو پہلی مرتبہ دیکھ سکیں۔
انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ سرکاری لاکر روم بند تھا جس کی وجہہ سے مجھے اپنے سامان ایک خانگی دوکان میں رکھنا پڑا مگر اندر داخل ہونے کے بعد جیسے ہی میں نے تاج محل کو پہلی مرتبہ دیکھا‘ میرے پاس الفاظ نہیں تھے۔
کافی تجسس سے بھر پور لمحہ تھا۔
اس کے علاوہ ہجوم کم تھا جس کی وجہہ سے اس جادوئی موجودگی کو دیکھنے میں مزید لطف آیا۔ ایک اور سیاح نشانت واششت نے اے این ائی کو بتایاکہ”ایک وقت میں یہ تاریخی اور غیر معمولی ہے۔
چھ ماہ کے لئے پہلی مرتبہ تاج محل کو بند کیاگیاتھا۔ ہم یہاں پر اس تبدیلی کے عینی شاہد ہیں۔ نئی عام بحالی ہمارے لئے توقع کی جارہی ہے بہتر رہے گی۔میں اپنی فیملی کے ساتھ آیا‘ قطار میں کھڑا‘ ڈیجیٹل ٹکٹ خریدا اور تاج محل دیکھا“۔
پیشے سے ایک گائیڈ شیفاعلی نے کہاکہ”ہماری جسم کی رطوبت کی جانچ کے بعد ہی ہمیں اندر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ داخلہ پوائنٹ پر جوتوں کے لئے سنیٹائزرس نصب ہیں۔
اس وقت (6:30صبح)پر زیادہ ہجوم نہیں لہذا منظر کچھ الگ ہی ہے“۔کویڈ گائیڈ لائنس کو لاگو کرتے ہوئے ہر روز پانچ پزار سے زائد سیاحوں کے داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ گروپ کے ساتھ تصویر کشی کی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی۔
گارڈس سختی کے ساتھ نگرانی کررہے ہیں لہذا سیاح اس یادگار کی دیواروں اور ریلنگ کو چھوبھی نہیں سکتے اور ٹیشو پیپر‘ ماسک‘ گلوز شوزکور کو کوڑے دان میں پھینکنا ہوگا۔
حالانکہ اے ایس ائی کے تحت آنے والے بیشتر تاریخی مقامات کوکھول دیاگیاتھا مگر کنٹیمنٹ زون میں آنے کی وجہہ سے اگرہ کا قلعہ اور تاج محل کو بند رکھاگیاتھا۔
ہندوستان بھر کے 3691تاریخی مقامات جو اے ایس ائی کے تحت آتے ہیں اس میں زیادہ تر کو 6جولائی کے روز سے کھول دیاگیاتھا۔
تاج محل کی تعمیر مغل شہنشاہ شاہ جاں نے 17ویں صدی میں اپنی بیوی ممتاز محل کی یادگار کے طور پر تعمیر کیاتھا۔