کیا شہر حیدرآباد سے 4 غیر مجلسی مسلم امیدوار کامیاب ہونگے ؟

,

   

عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والوں سے متعلق عوام میں مثبت رد عمل ۔ جوبلی ہلز سے اظہر الدین کی کامیابی مسلم نمائندگی میں اضافہ کرے گی

حیدرآباد 29 نومبر ( سیاست نیوز ) جمہوری عمل کی خاص بات یہ ہے کہ عوام کو ہر پانچ سال میں ایک موقع رہتا ہے کہ وہ اپنی پسند کے امیدواروں کے انتخاب کو یقینی بنائیں اور قانون ساز اداروں میں اپنی نمائندگی میں اضافہ کے اقدامات کریں۔ اپنی جانب سے ووٹرس کوشش کرتے ہوئے اپنی رائے اور آواز کو قانون ساز اداروں تک پہونچائیں۔ ہر پانچ سال میں یہ موقع ووٹر کو دستیاب ہوتا ہے اور اس پر کسی کا دباؤ اثر انداز نہیںہوسکتا ۔ دباؤ سے پاک رائے دہی کیلئے ہی ووٹ رازداری سے ڈالا جاتا ہے ۔ ووٹنگ مشین میں اپنی رائے دیتے ہوئے آپ اپنی حقیقی آواز کو ایوانوں تک پہونچا سکتے ہیں۔ اب جبکہ تلنگانہ اسمبلی کیلئے جمعرات 30 نومبر کوو وٹ ڈالے جانے ہیں تو شہر حیدرآباد کے اسمبلی حلقوں اور یہاں سے تلنگانہ اسمبلی میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں اضافہ کا موقع دستیاب ہوا ہے ۔ شہر میں سات حلقہ جات اسمبلی سے مجلس کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ یہ تاثر عام ہے کہ حیدرآباد سے غیر مجلسی مسلم امیدواروں کی کامیابی ہمیشہ مشکل ہوا کرتی تھی تاہم اس بار حالات میں قدرے تبدیلی دکھائی دے رہی ہے ۔ شہر کے عوام میں یہ چہ میگوئیاں چل رہی ہیں کہ آیا اس بار شہر حیدرآباد سے 4 غیر مجلسی امیدوار کامیاب ہونگے ؟ ۔ شہر کے چار حلقہ جات اسمبلی جوبلی ہلز ‘ نامپلی ‘ یاقوت پورہ اور ملک پیٹ سے مجلس کے امیدواروں کا مقابلہ غیر مجلسی لیکن مسلمان امیدواروں سے ہے ۔ حلقہ اسمبلی جوبلی ہلز میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین کانگریس ٹکٹ پر مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔ وہ حلقہ میں زبردست مہم چلاتے ہوئے عوامی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ اسی طرح حلقہ اسمبلی نامپلی میںکانگریس ٹکٹ پر فیروز خان بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ یہاں بھی مجلس کے مسلم امیدوار ماجد حسین میدان میں ہیں۔ اصل مقابلہ فیروز خان اور ماجد حسین کے درمیان ہی ہے اور یہاں بھی ووٹرس میں تبدیلی کی لہر کا اثر دیکھا جا رہا ہے ۔ فیروز خان بھی مسلسل جدوجہد کرتے ہوئے ووٹرس کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترقی کے نام پر وہ عوام میں موجود ہیں اور ان کی مہم میں بھی حلقہ نامپلی کے رائے دہندوں کا رد عمل حوصلہ افزاء ہی رہا ہے ۔ اسی طرح ایک اور مسلم امیدوار حلقہ ملک پیٹ میں کانگریس ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ شیخ اکبر کو کانگریس نے میدان میں اتارا ہے اور وہاں ان کا مقابلہ مجلس کے احمد بلعلہ سے ہے ۔ روایتی طور پر جن علاقوں میں غیر مجلسی امیدوارانتخابی مہم بھی نہیںچلا پاتے وہاں بھی شیخ اکبر نے رسائی حاصل کی ہے ۔ وہ رائے دہندوں میں کانگریس کی چھ ضمانتوں کی تشہیر کرتے ہوئے ان کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام میں وہ پہونچ رہے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کے بھی مثبت اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ یہاں بھی ان کی کامیابی کے امکانات روشن دکھائی دے رہے ہیں۔ کانگریس کے تین مسلم امیدواروں کے علاوہ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ میں بھی دلچسپ مقابلہ ہے ۔ مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خاں خالد پہلی مرتبہ اسمبلی انتخاب کیلئے میدان میں آئے ہیں۔ امجد اللہ خاں خالد پرانے شہر میں ایک حرکیاتی شخصیت اور عوام کی خدمت کا ریکارڈ رکھنے والے قائد کی حیثیت سے دیکھے جاتے ہیں۔ یاقوت پورہ میں مجلس کے امیدوار جعفر حسین معراج سے ان کا مقابلہ ہے ۔ جعفر حسین معراج غیر مقامی اور زیادہ حرکیاتی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں امجد اللہ خاں خالد کی انتخابی مہم میں زبردست عوامی رد عمل دیکھنے کو ملا ہے ۔ امجد اللہ خاں خالد کو انتخابی مہم کے دوران بطور خاص نوجوانوں اور خواتین میں حوصلہ افزاء رد عمل ملا ہے اور معمر افراد بھی ان کی خدمات کا اعتراف کرنے لگے ہیں۔ ایسے میں یہ سوال ہر ووٹر کے ذہن میں پیدا ہونے لگا ہے کہ آیا شہر حیدرآباد میں پہلی مرتبہ چار غیر مجلسی مسلم امیدوار تو کامیاب نہیں ہونگے ؟۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو شہر سے ایوان میں مسلم نمائندگی میں حلقہ جوبلی ہلز سے اظہر الدین کی کامیابی کے ذریعہ اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔