کینڈا میں ٹرک سے مسلم خاندان کو ٹکر’ان کے اسلامی عقائد کی وجہہ سے انہیں نشانہ بنایاگیا‘۔

,

   

سال2017کے بعد جب کیونک شہر مسجد میں گولی باری کی گئی تھی اور چھ لوگ جاں بحق ہوگئے تھے اس کے بعد اس حملے کو کینڈا میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پر مشتمل سنگین جرم کے طور پر دیکھا جارہا ہے


اونٹاریو۔مسلمانوں پر ایک حملے میں ایک 20سالہ ڈرائیور نے ایک مسلم خاندان پر اپنا پک آپ ٹرک چلاکر پانچ میں سے چار لوگوں کو ہلاک کردیا ہے‘ اتوا کے روز یہ واقعہ اونٹاریو کے سٹی آف لندن میں پیش آیاہے۔

سال2017کے بعد جب کیونک شہر مسجد میں گولی باری کی گئی تھی اور چھ لوگ جاں بحق ہوگئے تھے اس کے بعد اس حملے کو کینڈا میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پر مشتمل سنگین جرم کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

پولیس نے پیر کے روز اس واقعہ کو ”نفرت کی وجہہ سے کیاجانے والا ایک حملہ“ قراردیا او رکہاکہ ملزم کی شناخت ناتھنیل والٹ مین کے طور پرہوئی ہے جو بکتر بند دیکھائی دینے والی جیسے بنیان پہنے ہوئے تھا۔

لندن پولیس ڈپارٹمنٹ کے سراغ رساں سپریڈنٹ پاؤل ویٹھ نے رپورٹرس کو بتایاکہ اس بات کی شواہد موجود ہیں کہ یہ منصوبہ بند اور پہلے سے طئے شدہ کام تھا‘ جو نفرت کی بناء پر کیاگیاہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہمارا ماننا ہے کہ متاثرین کو محض انکے عقائد کے لئے نشانہ بنایاگیاہے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ لندن میں ساوتھ ویسٹ ٹورانٹو سے 120میل دور رائیل کینڈین ماؤنٹ پولیس کے ساتھ ”اہم دہشت گردی کے الزام“ کے تحت مقدمہ چلانے پر بات کررہی ہے۔ پولیس کے مطابق مشتبہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور نہ ہی وہ نفرت پر مشتمل چلانے والے مہم کاروں کا ساتھی ہے۔

پولیس نے مزید کہاکہ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ اس کا کوئی ساتھی ہے۔ واقعہ کے فوری بعد حملہ آور کو پہلی ڈگری میں چار کے قتل اور اقدام قتل کے ایک معاملے میں گرفتار کرلیاگیاہے‘پیر کے روز پولیس تحویل میں دئے جانے کے بعد لندن کے اس مکین کوجمعرات کے روز دوبارہ عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔

لندن فری پریس کے بموجب متاثرین کے نام سید افضل(46) ان کی اہلیہ مدیہا سلمان(44) اور ان کی بیٹی15سالہ یمونا افضل اور سید افضل کے 74سالہ معمر والدہ جس کے نام کی اب تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

ان کا نوسالہ فارا فضل رائٹرس کے بموجب شدید طور پر غیر جان لیوا زخمی ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق 14سال قبل یہ خاندان پاکستان سے یہاں منتقل ہوا تھا۔

کینڈین وزیراعظم جاسٹن ٹراؤڈو اس حملے پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ خبر سننے کے بعد سے وہ ”خوف زدہ“ہیں۔انہوں نے ٹوئٹ میں لکھاکہ”انٹاریو کے لندن سے ائی خبر سے میں خوف زدہ ہوگیاہوں۔

ایک روز قبل پیش ائے دہشت گردانہ حملے میں جن کے لواحقین کی جان گئی ہے ہم ان کے ساتھ یہاں ہیں۔ ہم اسپتال میں زیر علاج بچے کے ساتھ بھی کھڑے ہیں۔ ہمارے دل تمہارے لئے تڑپ رہے ہیں اور جب تک تم صحت یاب نہیں ہوجاتے ہم بے چین رہیں گے“۔

ایک اورٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ”لندن کے مسلم سماج اور ملک بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ہم کھڑے ہیں۔ ہمار ے کمیونٹیوں میں اسلام فوبیا کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ نفرت انگیز کاروائی ہے جس کو روکنا ہے“۔

لندن کے میئر ای ڈی ہولڈ نے اس واقعہ کو ”ایک اجتماعی قتل‘جوس کا ارتکاب مسلمانوں کے خلاف کیاگیاہے‘لندن والوں کے خلاف کیاگیاہے اور اس کی جڑیں ناقابل بیاں نفرت پر مشتمل ہیں“قراردیاہے۔

ایک ہی خاندان کی تین نسلوں کے لندن میں بہیمانہ قتل پر پیر کے رات شہر میں اندھیرا کرنے کا درایں اثنا ٹورنٹو کے میئر نے اعلان کیاہے۔