کمار نے کہاکہ آر جے ڈی کا سی پی ائی کے ساتھ الائنس نے کرنا اس کے ’’ سیاسی حساب‘‘ وجہہ ہے۔ مگر سی پی ائی کا کیڈر ان مقامات پر گرانڈ الائنس کا ساتھ دے گا جہاں پر ان کی پارٹی مقابلہ نہیں کررہی ہے
پٹنہ۔ اتوار کے روز سی پی ائی نے بیگوسرائے سے اپنے امیدوار کے طور پر باضابطہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کے نام کا اعلان کرنے کے بعدکمار نے کہاکہ آر جے ڈی کا سی پی ائی کے ساتھ الائنس نے کرنا اس کے ’’ سیاسی حساب‘‘ وجہہ ہے۔ مگر سی پی ائی کا کیڈر ان مقامات پر گرانڈ الائنس کا ساتھ دے گا جہاں پر ان کی پارٹی مقابلہ نہیں کررہی ہے۔
بہار کے سی پی ائی ریاستی سکریٹری ستیا نارائن سنگھ جنھوں نے کمار کی امیدواری کا اعلان کیا نے کہاکہ’’ ہم نے اپنی ریاستی عاملہ کا ایک اجلاس منعقد کیا اور مرکزی یونٹ سے استفسار کیا کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ ہم کچھ زیر تجویز سیٹوں پر مقابلہ کریں جیسے مدھوبانی ‘ بانکا اور کھاگاریہ ۔
ہماری سونچ اس بات کو یقینی بنانے کی ہے کہ مخالف بی جے پی ووٹوں کی تقسیم نہیں ہوسکے۔ ہم وہاں پر اپنے امیدوار کھڑا نہیں کریں گے جہاں پر ہماری جیت کی امید کافی کم ہے‘‘۔
کمار جنھوں نے بیگوسرائے میں پچھلے ایک سال سے مہم چلارہے ہیں نے کہاکہ ’’ جب گری راج سنگھ کے بیگوسرائے سے امیدواری کی باتیں زیر بحث ائی تو ‘ میں نے یہ صاف کہہ دیا کہ یہاں پر کوئی مذہبی تناؤ نہیں ہے اور ہم بیگوسرائے کی سیٹ پر جیت یقینی بناسکتے ہیں۔
کس طرح بیگوسرائے کی عوام گری راج سنگھ کو تسلیم کرسکتی ہے جس نے نہ تو یہاں سے مقابلہ کیا اور نہ ہی کبھی اس حلقہ کا دورہ کیاہے؟۔ میری لڑائی گری راج سنگھ کی بنیاد پرست ذہنیت کے خلاف ہے جو دیکھنے میں ہندوستانی وزیر ہیں مگر پاکستان ویزا منسٹر کے جیسے ہیں‘ جو ائے دن بہت سارے ہندوستانیوں کو پاکستان روانہ کرنے کاکام کیاہے‘‘۔
جب پوچھا گیا کہ آر جے ڈی کے ہاسن ان کے مخالف ہونگے تو کمار نے کہاکہ وہ او رہاسن’’ مقابلے میں نہیں ہیں‘‘۔انہوں نے کہاکہ یہ میری عمر ہے جب میں ائیڈیالزم کے متعلق بات کروں۔ میں نے کبھی بھی ذات پات کی سیاست کی بات نہیں کی ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ بیگوسرائے کے لوگ مجھ پر غداری کا الزام لگائے جانے کے بعد بھی میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ عظیم اتحاد کی منشاء بی جے پی کو شکست دینا ہے اور بائیں بازو جماعتیں بھی بی جے پی کی شکست چاہتی ہیں۔ہمارا مقصد ایک ہے ۔
بیگوسرائے کے لئے ہمارے مقاصد میں تضاد پیدا نہیں ہوسکتا‘‘۔آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو سے مخالفت کی بات پر کمار نے کہاکہ شیلٹر ہوم معاملے کے خلاف جنتر منتر پر ہم ایک ساتھ ائے تھے ۔
کمار نے مزیدکہاکہ ’’ ایسے وقت میں جب ملک دوحصوں میں تقسیم کردیاگیا ہے ہمیں سیاسی غرور اور پارٹیوں سے بالاتر ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں ایک حصہ موافق دستور ہے تو دوسرا حصہ مخالف دستور ہے‘‘۔