ایک ایسے وقت میں یہ واقعہ پیش آیا جب گروگاؤں کے کھلے مقامات پر نماز ادا کرنے والے مسلمانوں کو مسلسل دائیں بازو گروپس کی جانب سے پریشان کیاجارہا ہے
گرگاؤں۔ مختلف دائیں بازو تنظیمو ں سے وابستہ افراد جس کی قیادت آر ایس ایس اور بی جے پی کے سابق رکن نریندر سنگھ پہاری کررہاتھا پر مشتمل ایک گروپ کرسمس تقریب کے دوران پٹوٹی ٹاؤن کے نارہیرا کے ایک اسکول میں داخل ہوا اور تقریب میں خلل ڈالنے کاکام کیااورالزام لگایا کہ عیسائی کمیونٹی کے لوگ”مذہبی تبدیلی“ کا اجتماع کررہے تھے۔
انہوں نے ’جئے شری رام“ اور ”بھارت ماتا کی جئے“ کے نعرے بھی لگائے۔ ویڈیوز میں دیکھا گیاہے کہ اسٹوڈنٹ او راسٹاف سے ایک شخص مخاطب ہے۔وہ یہ کہتا سنائی دے رہا ہے کہ”یہاں پر عیسائیت قابل قبول نہیں ہے۔
ہم عیسیٰ علیہ السلام کاعدم احترام نہیں کرتے ہیں مگر ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل کی تمام نسلیں یاد رکھیں اگر وہ چاہتے ہیں‘ اور یہ قانونی کریں مگر مذہبی تبدیلی کی کوششوں کوگرائیں۔
یہ ہندوستانی تہذیب کو تباہ کردے گا“۔ ایک گروپ جس کو ”ہاوز ہوپ گروگرام“ کہتے ہیں نے کرسمس تقریب منعقد کی او ربتایاجاتا ہے کہ وہ ”عیسی ٰ علیہ السلام کی ستائش کررہے ت“ اور ایک گانے کی پیشکش کے بعد بعض مقامی لوگوں نے یہ سمجھا کہ وہ طلبہ کو عیسائی عقیدہ میں بدل رہے ہیں۔
صورت حال پر قابو پانے کے لئے اسکول انتظامیہ نے مذکورہ گروپ کو روانہ کردیا“۔نیوز ایجنسی پی ٹی ائی سے ایک مقامی پادری نے کہاکہ ”گرجا گھر میں ہمارے ساتھ بچے او رعورتیں تھیں اس لئے یہ ہمارے لئے کافی خوفزدہ ہوگیاتھا۔ ہر آنے والے دنوں افرتفری میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔
یہ ہمارے مذہب پر عمل کرنے اورعبادت کرنے کے حق میں ایک نمایاں مداخلت ہے“۔
متعدد میڈیارپورٹس کے حوالے سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ نریندر سنگھ نے الزام لگایا کہ ایک کرسمس تقریب کے نام پر غریبوں کا مذہب تبدیل کیاجارہا ہے اور انہوں نے اس عمل کے خلاف نعرے لگائے ہیں۔
ایک ایسے وقت میں یہ واقعہ پیش آیا جب گروگاؤں کے کھلے مقامات پر نماز ادا کرنے والے مسلمانوں کو مسلسل دائیں بازو گروپس کی جانب سے پریشان کیاجارہا ہے۔