ہریانہ میں 12مسلم فیملیوں کو ”زبردستی‘ہندومذہب تبدیل کرایاگیا۔

,

   

”ان سے کہاگیاتھا کہ اگر انہیں گاؤں میں رہنا ہے تو انہیں صرف ہندوؤں کی طرح ہی رہنا ہوگا“

ہریانہ۔ ہریانہ میں ”زبردستی“ ہندو مذہب میں شامل کرائیگئے 12مسلم فیملیوں کو اب ہری والی گاؤں کو ضلع باوانا کا حصہ ہے سے نکالنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں‘ ہندوستان کے شمالی حصہ میں ہریانہ ریاست میں پیش ائے اس واقعہ کی جانکاری 22مئی کے روز ایک اُردو روزنامہ انقلاب نے دی تھی۔

ایک گاؤں کے رہنے والے چودھری اکرام جنھوں نے اسی طرح کے معاملے کے متعلق پولیس میں شکایت کی ہے کا کہنا ہے کہ”ان سے کہاگیاتھا کہ اگر انہیں گاؤں میں رہنا ہے تو انہیں صرف ہندوؤں کی طرح ہی رہنا ہوگا“۔

انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اکرام اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ”زبردستی جن لوگو ں کا مذہب تبدیل کرایاگیا“ ہے وہ مسلمان ہیں۔

وہ اسلامی طریقے عبادت پر عمل کررہے ہیں مگر انہیں اپنی مذہبی مشق کو تبدیل کرنے کے لئے زوردیاجارہا ہے۔

مذکورہ خاندانوں کی مدد میں عدالت میں قانونی درخواستیں دائر کرنے والے وکیل انور صدیقی نے بھی اس بات کو تسلیم کیاہے متاثرین کو زبردستی مذہب تبدیل کرائے جانے سے روکنے کے لئے پولیس ضروری اقدامات نہیں اٹھارہی ہے۔

کویڈ19کو پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹہرانے کی جو سازش مرکزی دھاری کے ہندوستانی میڈیا نے کی ہے اس کے پیش نظر یہ مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ منظرعام پر آیاہے۔

اس کی شروعات15مئی کے روزاس وقت ہوئی جب کچھ لوگوں نے دلشا د نامی شخص کو یہ کہتے ہوئے پیٹنا شروع کردیاہے کہ وہ مدھیہ پردیش کی درالحکومت بھوپال میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں منعقدہ مذہبی اجتماع میں شرکت سے واپس لوٹ کر کرونا وائرس پھیلانے کاکام کررہا ہے۔

اس واقعہ کے بعد لوگوں کے ایک گروپ نے دلشاد کی فیملی کو ”زبردستی“ ایک مندر میں لے گئے اور انہیں ہندو مذہب اختیار کرایا او رگائے کا پیشاب پلایاتھا۔

بعدازاں انہوں نے بارہ مسلمان فیملیوں کو ہند و مذہب اختیار کرنے پر مجبور کیاتھا