بڑے پیمانے پر نسل کشی کے عنوان پر مشتمل ایک اورنعرے ”دھرم سند“ لگانیکا داسانا مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آننداور دیگر ہندوقائدین نے لگایاہے۔
جملہ تین اس طرح کے تقاریب منعقد کئے جارہے ہیں جس میں سے ایک ہریانہ کے کرک شیتر اور دو یوپی (علی گڑھ اور غازی آباد) میں منعقد ہوں گے جس میں ”شاستر مئے وجیتے“ کے عنوان پربات ہوگی۔
مجوزہ سال میں شیو شکتی دھام ہریانہ میں یکم اور2جنوری کے روز دو دنوں تک بڑے پیمانے پر نسل کشی کا اعلان کیاگیاہے۔
حالانکہ یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ یہ پروگرام کیا ہوں گے ممکن ہے کہ ہندوتوا اور مخالف مسلم فطری طور پر اسکومنعقد کیاجائے گا۔ہری دوار کے وید نیکتن دھاممیں 16سے19ڈسمبر کے درمیان میں منعقد ہوئے ”دھرم سنسد“ پروگرام کے کچھ دنوں میں ان تقریبات کااعلان کیاگیا ہے۔
جس کویاتی نرسنگ آنندنے منعقد کیاتھا جسمیں مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض اور بھڑکاؤ تقریریں کی گئی تھیں۔ اپنی تقریر کے دوران نرسنگ آنند نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا اورہندوؤں پر زوردیاکہ کہ ان کے خلاف ہتھیار اٹھائیں۔
انہوں نے ہندوؤں سے یہ بھی کہاکہ مستقبل میں کسی بھی مسلمان کو وزیراعظم نہیں بننے دینے کویقینی بنائیں۔
دھرم سنسد میں حصہ لینے والے ایک آنند سواروپ نے کہاکہ ”ہم اپنے بیانات کے ساتھ موقف پر قائم ہیں۔
اگر ایک فرد ہماری بہنوں کی عصمت ریزی کرتا ہے‘ کیاہم اس کو قتل نہ کریں؟ایسے لوگوں کو قتل کرنے کی مقررین نے بات کی ہے‘ وہ مسلمانوں کو نہیں جو ہمارے دوست ہیں۔ ہندوستان کوایک ہندو راشٹر بننے سے کوئی روک نہیں سکتا ہے“۔
جیسے ہی ہری دوار کے ویڈیوز سوشیل میڈیاپر وائرل ہوئے۔ مذکورہ اتراکھنڈ پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 153اے کے تحت وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی اورتقریب میں شامل دیگر مقررین کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔
کوتوالی پولیس اسٹیشن کے ایک سب انسپکٹر عہدے کے پولیس افیسراس معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔