جنیوا۔مذکورہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)نے ہندوستان میں ڈرامائی سطح پر نئے معاملات میں اور اموات میں اضافہ کے لئے مذہبی اور سیاسی اجتماعات میں بڑے پیمانے پر عوام کے جمع ہونے کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔
بی 1617اور دیگر وباء(بی 117)جس کے اثر کو کم کرنے کے لئے عوامی صحت اور سماجی اقدامات کو روبمعل لایاگیاتھا وہی کرونا وائرس کے معاملات میں اضافہ کا سبب ہے۔
امکانی تعاون کے عوامل
عالمی صحت کی ایجنسی نے منگل کے روز وبائی حالات پر ہفتہ واری تفصیلات پیش کرنے کے دوران کہاکہ”ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ ہندوستان کی صورتحال کا جائزہ لینے سے پتہ چلا ہے کہ ہندوستان میں کویڈ19ٹرانسمیشن کی بحالی اور اس میں تیزی لانے کے بہت سے امکانی عوامل تھے‘ جس میں ایس اے آر ایس سی او وی۔2لہر مختلف مذہبی اور سیاسی اجتماعات سماجی ملاوٹ میں اضافہ کا سبب بنا ہے“۔
ڈبلیو ایچ او نے کہاکہ یہ عوامل ہندوستان میں وائرس میں اضافہ کا سبب بنا ہے۔مذکورہ ڈبلیو ایچ او کے ایس اے آر ایس سی او وی۔2وائرس کی ارتقاء پر کام کرنے والے گروپ نے بتایا تھا کہ بی 1617لہر ہندوستان میں باعث تشویش ہے۔
تازہ جانکاری کے بموجب ایک انداز ے کے مطابق 0.1فیصد منفی نمونے ہندوستان میں جی ائی ایس اے ائی ڈی کھلی طور پر رسائی کے لئے پیش کیاہے جس کی شناخت ایس اے آر ایس۔ سی او وی۔2لہر کے طور کی گئی ہے۔
جمعرات کے روز ہندوستان میں کویڈ19کے معاملات 3,62,727درج کئے گئے ہیں جبکہ اموات 4,120درج کئے گئے ہیں۔ پچھلے 21دنوں سے ملک بھر میں یومیہ 3000اموات پیش آرہے ہیں۔