ہندو ۔ پاک کے وزرائے خارجہ کی ابوظہبی میں ملاقات متوقع

,

   

نئی دہلی: پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان یکم مارچ کو ابو ظہبی کے مقام پر ملاقات کے امکان کا اظہار کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غیر متوقع اقدام کرتے ہوئے دہلی کو بھی اپنے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرلت کے لیے مدعو کیا ہے۔

بھارت کی وزارت برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ سشما سوراج کو او آئی سی کے 46 ویں سیشن میں شرکت کے لیے مدعو کیا جانا خوش آئند اور 18 کروڑ 50 لاکھ مسلمانوں کی آبادی والے ملک بھارت کی اسلامی دنیا میں شراکت کے اعتراف کا ثبوت ہے۔

یہ اجلاس ابو ظہبی میں یکم اور 2 مارچ کو منعقد ہوگا جس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید بن النہیان نے انہیں ’اعزازی مہمان‘ کے طور پر مدعو کیا۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے امکانات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

او آئی سی کو ’مسلم دنیا کی مجموعی آواز‘ تصور کیا جاتا ہے اور اس کا مقصد مسلم امہ کے مفادات کا عالمی سطح پر تحفظ کرنا اور دنیا کے دیگر لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

ماضی میں اس گروپ کی جانب سے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کی جاچکی ہے۔

بھارت کو او آئی سی اجلاس کے لیے دعوت دیا جانا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے پاکستان اور بھارت کے دورے کے بعد سامنے آیا جنہوں نے دونوں ممالک میں امن پر زور دیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق او آئی سی نے اپنی رکنیت مسلم اکثریت ممالک تک محدود کر رکھی ہے، اجلاس میں روس، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کو نگرانی کی حیثیت حاصل ہے۔

مئی 2018 میں ہونے والے وزرائے خارجہ کے 45ویں اجلاس میں میزبان ملک نے تجویز دی تھی کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کی مجموعی آبادی کا 10 فیصد آباد ہے اور اسے بھی نگراں کا درجہ دیا جانا چاہیے تاہم پاکستان نے اس پیشکش کی مخالفت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پلوامہ حملے کے بعد سے پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے باوجود پہلی مرتبہ بھارت کو اعزازی مہمان کے طور پر مدعو کیا جانا نئی دہلی کے لیے سفارتی جیت ہے‘۔