لوگوں کے ساتھ مسیج خدمات کی پیشکش کے پس منظر میں لوگوں کو لوٹنے والی گینگ اور قیمتی سامان اور پیسوں کی دھوکہ دھڑی کی متعدد شکایت موصول ہونے کے بعد مختلف امارات میں پولیس نے شعور بیداری مہم کی شروعات کی ہے اور اس طرح کے خدمات کی پیشکش کرنے والے خلاف سخت کاروائی بھی کی جارہی ہے
دوبئی۔ حالیہ دنوں میں شارجہ او ردوبئی کی عدالتوں میں بڑی تعداد میں مقدمات دیکھنے کو ملے ہیں جس میں افریقی عورتیں سوشیل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی مساج اور جنسی خدمات سستی داموں پر فراہم کرنے کی تشہیر کررہی ہیں
۔مذکورہ لوگ برہنہ او رنیم برہنہ خواتین کی تصویروں کا استعمال کررہی ہیں تاکہ اپنے گاہکوں کو راغب اور سمجھا سکیں۔ایک مرتبہ مرد ان کے جھانسے میں پھنس جاتے ہیں تو پھر وہ ان سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں اپنے فلیٹ پر مدعو کرتے ہیں یا پھر انہیں کسی مقام سے ساتھ لے جایاجاتا ہے۔
ایک مرتبہ جب وہ فلیٹ پر پہنچتے ہیں‘ ان مردوں کو اس بات کا فوری احساس ہوجاتا ہے کہ فلیٹ میں موجود عورتیں ان میں سے نہیں ہیں جو تصویروں میں دیکھائی دے رہے ہیں۔
مذکورہ گینگ یہاں تک کہ مشہور لوگوں اور فلمی ستاروں کی تصویروں مردو ں کو راغب کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
فلیٹس پر وہ عورتیں اور ان کے ساتھ رہنے والی دیگر عورتیں کسٹمرس کے ساتھ لوٹ مار کرتی ہیں اور بعض اوقات ان کے ساتھ مارپیٹ بھی کرتی ہیں۔
کئی لوگ پولیس یا انتظامیہ سے بدنامی کے خوف میں یا غیر قانونی حرکتوں کے مرتکب پائے جانے کے خدشات میں شکایت نہیں کرتے ہیں۔
شارجہ عدالت کے ایک قانونی افیسر نے کہاکہ یہ ایسا ہی معاملہ ہوگیا ہے جس میں فون مسیج کے ذریعہ دھوکہ بازوں نے بڑی رقم انعام کے پیسوں کی شکل میں موبائیل فون صارفین کو پیش کرتی ہے۔
مذکورہ لوگوں نے اپنے پیغام کی صداقت کے لئے معروف تنصیبات او ربینکوں کے لوگوتک کا استعمال کیاہے۔مذکورہ افیسر نے کہاکہ چونکہ اب پولیس نے سخت کاروائی دھوکہ دھڑی کرنے والوں کے خلاف شروع کردی ہے‘
نیا حربہ مساج فراڈ کی شکل میں سامنے آرہا ہے جو خطرناک ہے۔ان کے مطابق شارجہ میں پچھلے سال اس طرح کے 37فیصد مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
شارجہ پولیس کے سی ائی ڈی محکمہ کے ڈائرکٹر کرنل ابراہیم ال اجیل نے کہاکہ دستے اس طرح کے واقعات میں اضافہ پر غور کررہے ہیں۔ان
ہوں نے کہاکہ ”غیر قانونی مساج خدمات کی پیشکش کے ذریعہ لوگوں کو اپنے گھر بلاکر لوٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اب تک یہ عام نہیں ہوا ہے۔
مذکورہ سی ائی ڈی اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کرے گاجو مکینوں کی حفاظت او رسکیورٹی پر اثر کرے گی۔ یو اے ای کو دنیا کے محفوظ ترین ملک کی تشکیل کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی حرکت کو برداشت نہیں کی جائے گی“۔
کرنل ال اجیل نے مزیدکہاکہ ”شارجہ پولیس لوگوں کے ساتھ مل کر اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے کام کررہی ہے۔
شارجہ کریمنل کورٹ میں تین افریقی مرد اور عورتیں حالیہ کیس کی سنوائی میں کھڑے تھے جس میں ایک عرب نوجوان کو اپنے اپارٹمنٹ میں بلاکر 3700درہم اوردو موبائیل فون لوٹ لئے تھے۔
اس کے علاوہ انہوں نے مذکورہ نوجوان کے ساتھ مارپیٹ بھی کی تھی۔
ایک او رمعاملہ دوبئی میں پیش آیا جس میں ایک نائجریا عورت نے اپنے فلیٹ کے ایک کمرے میں ایک شخص کو مقفل کرکے 60300درہم لوٹ لئے تھے۔
ٹھیک اسی طرح ایک نیپالی شخص کو گھر پرمساج کی پیشکش کے ذریعہ بلاکر لوٹ مارکا واقعہ بھی پیش آیاہے