ابوظہبی میں مندر بن سکتا ہے تو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی مندر بنائیں گے، رگھوراج سنگھ کا بیان
لکھنؤ: اتر پردیش حکومت کے وزیر رگھوراج سنگھ نے ہولی کے موقع پر ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کو رنگوں سے بچنا ہے تو وہ ترپال (پولی تھین) کا حجاب پہن لے، جیسے مسلم خواتین پہنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرد حضرات بھی ترپال پہن سکتے ہیں تاکہ ان کی ٹوپی اور جسم رنگ سے محفوظ رہے، اگر یہ ممکن نہیں تو وہ گھر پر ہی رہیں۔رگھوراج نے کہا کہ ہولی منائی جائے گی اور اس میں کسی قسم کا خلل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جو لوگ رکاوٹ ڈالیں گے ان کے پاس صرف تین راستے ہیں : یا تو وہ جیل جائیں، ریاست چھوڑ دیں یا پھر یمراج (موت) کیلئے تیار ہو جائیں۔وزیر موصوف نے مزید کہا کہ سال میں 52 مرتبہ جمعہ کا روز ہوتا ہے لیکن ہولی صرف ایک دن ہوتی ہے۔ لہٰذا، ایک دن نماز میں تاخیر کی جا سکتی ہے۔ اگر کسی کو رنگوں سے پریشانی ہو تو وہ ترپال کا حجاب پہن کر باہر نکلے تاکہ رنگ سے محفوظ رہ سکے۔رگھوراج نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی ہندوستان میں ہے، پاکستان میں نہیں۔ اگر ابو ظہبی میں مندر بن سکتا ہے تو اے ایم یو میں بھی مندر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی زمین اور جائیداد بیچ کر مندر کی تعمیر میں عطیہ دیں گے۔
مختلف مقامات پر نماز جمعہ کے اوقات تبدیل
نئی دہلی: جمعہ کے دن ہولی تہوار کے پیش نظر ریاست اترپردیش کے مختلف شہروں میں انتظامیہ اور مذہبی رہنماؤں کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ خاص طور پر سنبھل، مرادآباد، بریلی، لکھنؤ اور دیگر شہروں میں نماز کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ امن و امان کو برقرار رکھا جا سکے۔سنبھل میں انتظامیہ اور امن کمیٹی کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ ہولی اور نمازِ جمعہ کے وقت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔بریلی میں امن کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر کی تمام بڑی مساجد کے امام اپنے اپنے علاقوں کے حالات کے مطابق نمازِ جمعہ کے اوقات میں تبدیلی کریں گے۔لکھنؤ میں دارالعلوم فرنگی محل کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 مارچ کو اپنی نزدیکی مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر شہر کی بڑی مساجد میں نمازِ جمعہ 12:30 یا 1:00 بجے ہوتی ہے لیکن اس دن نماز کا وقت 2:00 بجے کے بعد رکھا جائے تاکہ کسی قسم کی بدنظمی نہ ہو۔