یوپی کے گاؤں میں دس کی موت‘ اراضی کے تنازعہ نے کھڑا کی دیوار۔ ’پردھان‘ 100مرد بندوقوں کے ساتھ ائے تھے‘۔

,

   

متاثرین کے گھر والے اور عینی شاہدین نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ پردھان کی جانب سے کی گئی تیسری مرتبہ کی پہل ہے جس میں جبری طور پر اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی‘

دوسال قبل یہ اراضی ایک سوسائٹی سے خریدی گئی تھی

لکھنو۔ ریاست اترپردیش کے ضلع سون بھدرا کے اومبھا گاؤں میں گجر اور گونڈا طبقات کے گھروں کو چار کیلومیٹر الگ کردیا۔مذکورہ دونوں کے درمیان90بیگا اراضی کا تنازعہ ہے جس کی وجہہ سے فائیرنگ کا واقعہ پیش آیا اور چہارشنبہ کے روز نو لو گ مارے گئے۔

ایک روز بعد ایک اور فرد کی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی اور مرنے والے تمام لوگوں کا تعلق گونڈا کمیونٹی سے ہے‘

یہ دراڑ مزید اضافی ہورہی ہے اور اس میں برہمی اور عدم اعتماد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

گجرجبکہ او بی سی سماج میں آتے ہیں تو گونڈاس ریاست میں ایس سی طبقے میں شمار کئے جاتے ہیں۔

پولیس نے 26افراد بشمول گاؤں کے پردھان یوگیا دت بھوریہ جس کاتعلق گجر کمیونٹی سے ہے گرفتار کیاہے اور گروپ نے مذکورہ اراضی پر زراعت کرنے والے گاؤں والوں پر فائیرنگ کردی تھی۔

گرفتار لوگوں نے ان کے دو بڑے بھائی دیو دت‘ اور نیدھی دت اور دو بھانجے‘ گنیش اور ویملیش شامل ہیں۔متاثرین کے گھر والے اور عینی شاہدین نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ پردھان کی جانب سے کی گئی تیسری مرتبہ کی پہل ہے جس میں جبری طور پر اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی‘

دوسال قبل یہ اراضی ایک سوسائٹی سے خریدی گئی تھی۔تیس سالہ وجئے کمار گونڈا جس کے چچا اس حملے میں زخمی ہوئے اور اسپتال میں جس کا علاج کیاجارہا ہے نے کہاکہ ”چہارشنبہ کی صبح جب ہم زمین پر کام کررہے تھے‘ ایک پڑوسی جو گھر سے واپس لوٹ رہاتھا‘

کھیتوں کے پاس دوڑتا ہوا پہنچا او رہمیں بتایا کہ 20-25ٹریکٹرس میں 100لوگ ہماری طرف آرہے ہیں۔ اور ان کے ہاتھوں میں ہتھیار ہے“۔ایک 47سالہ بسنت لال جس کا بھانجہ جئے پرکاش جو اس حملے میں زخمی ہوا نے کہاکہ ”ہم یہ دوسروں کو یہ جانکاری باہم پہنچی اور کئی لوگ کھیتوں کے پاس جمع ہوگئے۔

جب پردھان اور اس کا گروپ پہنچا‘ ہماری عورتیں کھیتوں میں بیٹھ گئے۔ ہم نے ان سے استفسار کیاکہ وہ با ت چیت کے ساتھ معاملے کو حل کرنے کے لئے عدالت کے احکامات تک انتظا ر کریں“۔

اس نے کہاکہ ”جب وہ لوگ کھیتوں میں ٹریکٹرس زراعی سرگرمیو ں کے لئے لے جانا شروع کیا۔ ہم نے سختی کے ساتھ اس پر اعتراض جتایا۔

ہمارے پاس سے کچھ لوگوں نے پولیس کو فو ن کیاپ مگر اس سے قبل کہ ہم کیاہورہا ہے سمجھتے‘ پردھان کے گروپ نے ہم پر فائیرنگ شروع کردی‘

ہماری جانب سے کچھ لوگ جو لاٹھیاں لئے ہوئے تھے ان پر جوابی حملہ کیا۔ مگر پھر وہ لاٹھیاں جن لوگوں کے ہاتھوں میں تھے ان پر فائیرنگ شروع کردی“۔

انہوں نے کہاکہ جب تک پولیس موقع پر پہنچی پردھان کا گروپ موقع سے فرار ہوگیاتھا۔

عہدیدار نے کہاکہ 23لوگ سونبھادرا اورواراناسی کے اسپتالوں میں زخمی ہوئے ہیں اور زیرعلاج ہیں۔

ان میں سے سات لوگ پردھان کے گروپ میں سے ہیں جن پر لاٹھیوں سے حملہ کیاگیاہے۔ جمعرات کے روز گولیوں کے زخم سے جو شخص جانبر نہ ہوسکا اس کی شناخت اشوک کے طو رپر کی گئی ہے۔

سونبھادرا کے ایس پی سلمان تاج جعفر تاج پٹیل نے کہاکہ ”پردھان اوراس کے فیملی کے چھ لوگ اس کیس کے اہم ملزمین ہیں“۔

اسکے علاوہ پولیس نے ملزمین کے پاس سے دو لائنس کی بندوقیں بھی ضبط کی ہیں۔

جمعرات کے روز کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب واقعہ میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی اخری رسومات گاؤں میں انجام دی جارہی تھی۔ لوگوں نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے اس معاملے میں انصاف کی مانگ بھی کی ہے