نئی دہلی۔ جمعرات کے روز وزرات خارجی امور نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کیف میں روسی حملے کے ساتویں دن یوکرین می کوئی یرغمالی بحران نہیں ہے۔
وزرات کے ترجمان اریندرام بگاچی نے ”میڈیا کی جانب سے یوکرین میں ہندوستانی اسٹوڈنٹس کو یرغمال بنائے کی خبروں پر پوچھے گئے سوالات کاجواب میں ایک بیان دیتے ہوئے کہاکہ ”یوکرین میں ہندوستانیوں شہریوں سے ہمارا سفارت خانہ مسلسل رابطہ میں ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ایک روز قبل یوکرین انتظامیہ کے تعاون کے ساتھ کئی اسٹوڈنٹس کھارکیو منتقل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
کسی بھی اسٹوڈنٹ کے یرغمال بنائے جانے کی ایسی کوئی بھی رپورٹ ہمیں وصول نہیں ہوئی ہے۔ ہم یوکرین انتظامیہ سے حمایت کی درخواست کرتے ہیں کہ وہ خصوصی ٹرینوں کے ذریعہ کھارکھیوسے ہندوستانی اسٹوڈنٹس کو ملک کے مغربی حصہ کے پڑوسی علاقوں میں منتقل کرنے کاکام کرے“۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم اثر انداز طریقے سے اس علاقے کے ممالک بشمول روس‘ رومانیا‘ پولینڈ‘ ہنگری‘ سلواکیا‘ اورمولدوا سے اشتراک کررہے ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں میں یوکرین سے بڑی تعداد میں ہندوستانی شہریوں کو نکالا گیاہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم اس کام کو یقینی بنانے میں یوکرین انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی مدد کی ستائش کرتے ہیں۔ ہم مغربی یوکرین کے شکر گذار ہیں جس نے ہندوستانی شہریوں کو تسلیم کیا اور انہیں اپنے گھر واپس لوٹنے کے لئے پروازوں کو انتظار کرنے تک رکنے کا موقع فراہم کیاہے“۔
ایک ایسے وقت میں یہ بیان سامنے آیاہے جب وزیراعظم نریندرمودی نے ایک دن قبل روس کے صدر ولا د میرپوتن سے فون پر بات کی‘ جس کے دوران یوکرین کے حالات پر انہوں نے جائزہ لیابالخصوص کھارکیو شہر پر بات کی جہاں پر بے شمار ہندوستانی اسٹوڈنٹس پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے تنازعاتی علاقوں سے ہندوستانی شہریوں کے محفوظ انخلاء پر تبادلہ خیال کیاہے۔