،ایم ایل ایز کی خریداری کی کوشش کا معاملہملزمین کے پاس ضمانت کیلئے رقم نہ ہونا حیران کن

   

ضمانت ملنے کے دو دن بعد بھی جیل میں قید ، نامور وکلاء کی فیس کس نے دی ؟
حیدرآباد ۔ 3 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : سینکڑوں کروڑ روپئے سے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی سودے بازی کے معاملے میں گرفتار ہونے والے ملزمین کا سیاسی اثر و رسوخ اور ان کی پیروی کرنے والے سینئیر وکلاء کو دیکھنے پر اس کیس کی نوعیت کا اندازہ ہوتا ہے جو فی گھنٹہ لاکھوں روپئے فیس وصول کرتے ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ سے مشروط ضمانت ملنے کے دو دن مکمل ہونے کے باوجود ملزمین جیل سے رہا نہیں ہوئے بلکہ وہ شہر کی چنچل گوڑہ جیل میں قید ہے ۔ تینوں ملزمین رام چندرا بھارتی ، سمہایاجی اور نندکمار کو معین آباد کے ایک فارم ہاوز میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی سودے بازی کررہے تھے ۔ ان کے جیل جانے کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کرانے اور کیس کو ختم کرانے کے لیے بی جے پی اور شہرت یافتہ وکلاء ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے یہاں تک مسئلہ کی سپریم کورٹ تک گونج سنائی دی ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے ان تینوں ملزمین کو مشروط ضمانت دیتے ہوئے انہیں دو افراد کی ضمانت اور تین لاکھ روپئے مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا اور ساتھ ہی انہیں ہر پیر کو ایس آئی ٹی کے سامنے حاضری دینے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ لیکن اتنے ہائی پروفائل کیس میں ملزمین کا کوئی پرسان حال نہ ہونا ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔ کیوں کہ ملزمین کی ضمانت اور تین لاکھ روپئے مچلکہ جمع کرانے کے لیے کوئی آگے نہیں آئے ہیں جو کئی شکوک پیدا ہورہے ہیں ۔ تاہم ضمانت کی سماعت کے دوران ملزمین کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ان کے موکل 3 لاکھ روپئے بطور ضمانت ادا نہیں کرسکتے لہذا رقم کم کی جائے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو ملزمین ضمانت کی رقم ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپنے کیس کی پیروی کے لیے مہیش جیٹھ ملانی اور روی چندر جیسے نامور وکلاء کی خدمات کس طرح حاصل کرسکتے ہیں ۔ اگر ان کی طرف سے وکلاء کو کسی اور نے فیس ادا کی ہے تو وہ سیکوریٹی ڈپازٹ کرنے کیوں آگے نہیں آرہے ہیں جس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے ۔۔ ن